17 اپریل ، 2023
کراچی کی مقامی عدالت نے فراڈ کیس میں تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں علی زیدی کو پیش کیا گیا۔
دوران سماعت وکیل علی زیدی کا کہنا تھا کہ مدعی مقدمہ کی پراپرٹی سے متعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، مدعی مقدمہ نے 2013 سے لے کر اب تک کہیں کوئی درخواست نہیں دی، کیا پولیس کو یہ اختیار ہےکہ اس طرح کے کیسز میں مقدمہ درج کرے، مدعی مقدمہ فضل الہٰی نے اتنی بڑی رقم دی ہےکوئی گواہ نہیں ہے، علی زیدی کو ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 میں ڈسچارج کیا جائے۔
عدالت میں بیان دیتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ میں اس آدمی سے کبھی ملا ہی نہیں، میں اس آدمی کو جانتا نہیں ہوں، میرے پاس اتنی رقم ہے ہی نہیں، ایف بی آر سے میرا ریکارڈ چیک کرلیں، جس دن کا واقعہ بتایا جا رہا ہے میں اس دن ملک میں نہیں تھا، یہ بالکل بوگس ایف آئی آر ہے، شناختی کارڈ کے مطابق مدعی مقدمہ کی عمر 2013 میں 22 سال بنتی ہے۔علی زیدی کی جانب سے پاسپورٹ بھی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
وکیل مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہ علی زیدی ریئل اسٹیٹ کا کام کرتے تھے، یہ اس کیس کو سیاسی انتقام بنانےکے کیس کی طرف لے جارہے ہیں، انہوں نے فنانشنل مرڈر کیے ہیں انویسٹی گیشن ہونی چاہیے، پتا نہیں اور کس کس کے پیسے کھائے ہوئے ہیں، علی زیدی کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ میں نے اگر کوئی رقم لی ہے توکوئی ریکارڈ تو ہوگا؟ مدعی مقدمہ کے خلاف جعل سازی کا کیس ہونا چاہیے، مدعی مقدمہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، مجھے کل پیش ہونا چاہیے تھا جو نہیں کیا گیا، پولیس نے قانون کے مطابق 24 گھنٹوں میں پیش نہیں کیا۔
عدالت نے فراڈکیس میں علی زیدی کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا اور ضابطہ فوجداری کی سیکشن 63 کے تحت انہیں کیس سے ڈسچارج کرنےکی درخواست مسترد کردی۔