25 اپریل ، 2023
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی ایک اور مبینہ آڈیو منظرعام پر آگئی۔
مبینہ آڈیو لیک میں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ ایک بات کہنا چاہتا ہوں اس پر خواجہ طارق نے ہاں میں جواب دیا۔
ثاقب نثار نے کہا کہ ایک ججمنٹ ضرور دیکھ لینا، 7 ممبر ججمنٹ ہے، اس پر خواجہ طارق نے سوال کیا کہ کتنی جی؟
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ جی یہ سوموٹو ہے گا نمبر 4 آف 2010، سر یہ 7 ممبر ججمنٹ 2012 سپریم کورٹ پیج نمبر 553 پر رپورٹڈ ہے۔
خواجہ طارق نے کہا اچھا جی، میں دیکھ لوں گا، اس پر ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کا جو بھی وکیل ہے اسے کہیں ذرا یہ دیکھ لے، اس میں ہے کہ کہ بھئی اگر ۔۔۔۔چلو خیر جب آپ وہ پڑھو گے تو خود پتا لگ جائے گا۔
اس پر خواجہ طارق نے کہا کہ میں پڑھ لوں گا، میں نے وہ 7 ممبر بینچ والی ججمنٹ بھی دیکھ لی ہے، اس میں انہوں نے کہا ہے کہ جب تک ایکٹ نہیں بنتا، اسے اگر آپ غور سے پڑھیں تو کلاز تھری میں ہے۔
ثاقب نثار نے جواب دیا کہ جی جی، خواجہ طارق نے اس پر کہا کہ اس میں انہوں نے رستہ بھی دیا ہوا ہے، وہ دیکھ لینا ذرا۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ جی سر میں نے دیکھا ہے، وہی تو ہمارے پاس وے آؤٹ ہے، اس پر خواجہ طارق نے کہا کہ وہ وے آؤٹ ہے۔
ثاقب نثار نے کہا کہ وہی تو وے آؤٹ ہے ورنا تو کیس ہی نہیں بنتا، اس پر خواجہ طارق نے کہا کہ ہاں جی بالکل ٹھیک ہے میں یہ بھی دیکھ لوں گا۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ اور دوسرا خواجہ صاحب اگر آپ کا کوئی بندہ تیار ہو، تو منیر احمد خان والا بھی استعمال کرلو، توہین عدالت کا بالکل کلیئر کیس ہے۔
اس پر خواجہ طارق نے جواب دیا کہ وہ بھی ہو رہا ہے۔
سابق نثار نے کہا کہ کل جو کچھ ہوا آزاد جموں و کشمیر میں اس کے بعد تو کوئی۔۔۔۔ خواجہ طارق نے کہا کہ ہم صرف 3 ممبر بینچ کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں، اس میں مزید گھنٹہ آدھا گھنٹہ لگ سکتا ہے، اس کے بعد ہم توہین عدالت کیس فائل کر رہے ہیں۔
خواجہ طارق کے جواب میں ثاقب نثار نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے، شکریہ سر شکریہ۔