دمے سے متعلق وہ باتیں جو درست نہیں

دراصل دمہ ایک الرجی کا نام ہے، جس کا شکار کوئی بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ جان لیوا مرض نہیں/ فائل فوٹو
دراصل دمہ ایک الرجی کا نام ہے، جس کا شکار کوئی بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ جان لیوا مرض نہیں/ فائل فوٹو

دمہ ایک سانس کی بیماری  کا نام ہے  جس میں انسان کے پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں۔

اس بیماری سے  متعلق معاشرے میں بہت سی افواہیں موجود ہیں جن کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔

 دراصل دمہ ایک الرجی کا نام ہے جس کا شکار کوئی بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ جان لیوا مرض نہیں، اب یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ دمہ کس چیز سے ہوتا ہے؟ دمہ  کسی بھی چیز سے ہوسکتا ہے۔

 مثال کے طور پر پھولوں سے بھی دمہ ہوسکتا ہے اور ماحولیاتی آلودگی بھی ایک وجہ ہوتی ہے جبکہ بہت سے لوگوں کو جانوروں سے بھی دمہ ہوسکتا ہے۔

دمے کی علامات:

دمے کی علامات میں گھبراہٹ، سانس پھولنا، سینے میں جکڑن محسوس  ہونا  اور رات یا صبح  میں کھانسی شامل ہے، اب دمے سے  متعلق  افواہیں جانتے ہیں۔

دمے کا مریض کھیل کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا:

دمے کے مریضوں کیلئے سمجھا جاتا ہے کہ ایسے مریضوں کو کھیل کی سرگرمیوں اور جسمانی ورزش سے دور رہنا چاہیے تاکہ ان کا سانس نہ پھولے اور انہیں کہیں  دمے کا اٹیک نہ ہوجائے لیکن ماہرین کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ  ورزش دمہ کے مریضوں کیلئے بھی ضروری ہے۔

تحقیق کے مطابق جسمانی سرگرمی میں حصہ لینے والے مریضوں میں ورزش نہ کرنے والے لوگوں  کے مقابلے میں دمہ کے دورے سے بچنے کا امکان ڈھائی  گنا زیادہ ہوتا ہے۔

انہیلر مریض کو عادی بنا دیتا ہے  اس کے استعمال کو ترک کرنا چاہیے:

معاشرے میں یہ تصور بہت عام ہے کہ مریض انہیلر کا عادی  ہوجاتا  ہے لیکن ماہرین کی جانب سے انہیلر کو دمے کے مریضوں کیلئے بہترین تھراپی  قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ ہمارے پھیپھڑوں میں جا کر فوری تکلیف سے آرام دیتا ہے جبکہ ادویات آرام دینے میں اتنی مفید نہیں۔

دمہ عمر کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے:

عالمی صحت کی تنظیم  کے مطابق  دمے کے مرض کو ختم نہیں کیا جاسکتا البتہ بروقت تشخیص سے کنٹرول ضرور کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بچوں میں دمے کو ختم کیا جاسکتا ہے حتیٰ  کے وہ سنجیدہ نو عیت  کا نہ ہو کیونکہ  بچے بڑے ہوتے ہیں تو ان کے پھیپھڑے بھی بڑھ جاتے ہیں اسی لیے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

حاملہ خواتین کیلئے  دوران حمل  دمے کی ادویات کو روک دینا چاہیے:

ماہرین کے مطابق   دمے  سے متاثرہ خواتین  کیلئے دوران حمل انہیلر  کا استعمال بہت محفوظ ہے، اس کے علاوہ انہیلر تھراپی لیبر کے دوران اور بچے کو دودھ پلانے کے دوران بھی محفوظ ہے جس کا بچے اور ماں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔