05 مئی ، 2023
پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد چائے پینا پسند کرتے ہیں اور یہ گرم مشروب صحت کے لیے مفید بھی ہوتا ہے۔
مگر کئی بار چائے کے اوپر ایک عجیب جھاگ یا تہہ بن جاتی ہے۔
ایسا عموماً اس وقت ہوتا ہے جب چائے کو فوری پینے کی بجائے کچھ ٹھنڈا کرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
مگر یہ تہہ بنتی کیوں ہے اور کیا اسے پی لینے سے کوئی نقصان تو نہیں ہوتا؟
اس کا جواب کافی دلچسپ ہے۔
پانی کے اندر موجود مخصوص اجزا کے باعث اس طرح کی تہہ بنتی ہے۔
یہ اجزا کیلشیئم اور نمک کی ایک قسم Silicate ہوتے ہیں مگر ان کے ساتھ ساتھ چائے میں موجود کیفین اور پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹس بھی اس تہہ کے بننے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
عموماً پانی میں کیلشیئم کی مقدار اچھی خاصی ہوتی ہے اور جب وہ چائے کی پتی میں موجود پولی فینولز سے ملتی ہے تو یہ تہہ بن جاتی ہے۔
پانی میں کیلشیئم کی جتنی زیادہ مقدار ہوگی، اس تہہ کی موٹائی اتنی زیادہ ہوگی۔
چائے میں استعمال کیا جانے والا دودھ بھی اس تہہ کے بننے کا باعث بنتا ہے، کیونکہ دودھ میں کیلشیئم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
اس حوالے سے تحقیقی کام تو نہیں ہوا مگر طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ چائے کی اس عجیب تہہ سے صحت کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوتا۔
بس یہ دیکھنے میں اچھی نہیں لگتی مگر جسم کے لیے نقصان دہ نہیں۔
یعنی اسے پینے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا مگر کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا، تو اسے پینے یا نہ پینے کا فیصلہ آپ کی مرضی پر ہوتا ہے۔
جی ہاں چائے کے اوپر اس تہہ کو بننے سے روکنا ممکن ہے یا کم از کم سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں تو یہی بتایا گیا۔
انسٹیٹیوٹ آف فوڈ، نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس تہہ کو بننے سے روکنا ممکن ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ نلکے کے پانی کی بجائے فلٹر پانی کو چائے بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو مشروب کے اوپر یہ تہہ نہیں بنتی، مگر ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب چائے میں دودھ شامل نہ کیا جائے۔
اگر دودھ شامل کرتے ہیں تو لیموں کے عرق کی چند بوندیں چائے پر ٹپکانے سے اس تہہ کو نظروں سے دور رکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔
اسی طرح چائے کو جتنی زیادہ ٹھنڈا کریں گے، اس تہہ کی موٹائی میں اتنا ہی اضافہ ہوگا، تو اسے فوری پینے سے بھی تہہ نہیں بنتی۔