05 مئی ، 2023
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی سرزمین پر کشمیر کاز کو اجاگر کیا، بھارت کی تنقید کے پیچھے ان کا اپنا عدم تحفظ کا احساس ہے۔
بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری وطن واپس پہنچ گئے۔
بلاول نے کراچی میں پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ہم نے جو نکات ضروری تھے وہ اجلاس میں اٹھائے، بھارت کا میرا دورہ اور وہاں اپنا مؤقف رکھنے سے متعلق کامیاب رہا۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ہمارے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں، مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف رکن ممالک کے سامنے رکھا اور بھارت کی سرزمین پر کشمیر کاز کو اجاگر کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ حیران ہوابی جے پی کا ایک بھی مسلمان رکن پارلیمنٹ نہیں، بھارتی عوام میں کشمیر سے متعلق یکطرفہ بیانیہ چل رہاتھا، کشمیر پربھارت اپنا یک طرفہ فیصلہ واپس نہیں لیتا تو بات نہیں ہوگی، بی جے پی کی کوشش ہے کہ ہر مسلمان کو دہشتگرد دکھایا جائے، بھارت کی تنقید کے پیچھے ان کا اپنا عدم تحفظ کا احساس ہے، اجلاس میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ ہم نے بھارت کی سرزمین پر پاکستان کا مقدمہ لڑا، جس سے بھی ملاقات ہوئی اس نے سی پیک پروجیکٹ کی تعریف کی، بھارت کے سوا ایس سی او کا رکن ہر سی پیک کی تعریف کرتا ہے، سینٹرل ایشیا کے ممالک سی پیک کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدان جو بھی کہتے ہیں خطے کے عوام امن چاہتے ہیں، بی جے پی میں نفرت اتنی بڑھ چکی کہ وہ مجھے بھی دہشتگرد قرار دینا چاہتے ہیں، ہم تو خود دہشتگردی سے متاثر ہوئے ہیں، بھارت کا شہری بھی دہشتگردی کا شکار ہوجائے ان کیلئے بھی درد ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جب تک ہم دہشتگردی کے مسئلہ کو سیاسی کریں گے لوگ مرتے رہیں گے، بھارت نےعمل سے دکھایاکہ نہ وہ عالمی قوانین اور نہ معاہدوں کواہمیت دیتاہے، بھارت کب تک یواین قراردادوں اور عالمی قوانین کو نظرانداز کرے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ جے شنکر کا تعلق بی جے پی سے ہے جس نے یہ بیانیہ بنایا ہوا ہے کہ ہر مسلمان اور ہر پاکستانی دہشت گرد ہوتا ہے، انھیں ڈر یہ ہے بلاول بھٹو جب سامنے آتا ہے تو ان کا یہ بیانیہ ٹوٹ جاتا ہے، اگر بھارتی حکمرانوں میں اتنی نفرت ہے کہ وہ سب مسلمانوں کو حتیٰ کہ بلاول کو بھی دہشت گرد ٹھہرانا چاہتے ہیں تو پھر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے بلکہ دوسرے ملکوں کے شہری بھی دہشت گردی کا شکار ہوتے رہیں گے۔