09 مئی ، 2023
دنیا بھر میں موٹاپا ایک وبا کی طرح پھیل رہا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب اور کینسر جیسی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ جسمانی وزن میں کمی لانا اتنا مشکل نہیں، بس طرز زندگی میں چند عادات کو اپنانے سے مدد مل سکتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ طرز زندگی میں 8 تبدیلیوں کے ذریعے جسمانی وزن میں نمایاں کمی لانا ممکن ہے۔
اس تحقیق میں 19 سال یا اس سے زائد عمر کے 20 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
ان افراد کے جسمانی وزن، تمباکو نوشی، جسمانی سرگرمیوں، نیند کے دورانیے اور غذائی عادات کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی سطح کی جانچ پڑتال بھی کی گئی تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ طرز زندگی میں 8 تبدیلیاں لانے سے جسمانی وزن میں کمی لانا ممکن ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ متوازن غذا، جسمانی سرگرمیاں یا ورزش، تمباکو نوشی سے گریز، 7 سے 9 گھنٹے تک نیند، جسمانی وزن پر نظر رکھنا، کولیسٹرول کو مستحکم رکھنا، بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے جیسی عادات کو دل کی صحت کے لیے بہترین قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم یہی عادات جسمانی وزن میں نمایاں کمی لانے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔
تحقیق میں شامل افراد میں سے 2840 نے ان عادات کو اپنا کر ایک سال میں اپنے مجموعی جسمانی وزن میں کم از کم 5 فیصد کمی کی، جسے محققین نے نمایاں کمی قرار دیا۔
باقی 17 ہزار سے زائد افراد کے مجموعی جسمانی وزن میں آنے والی کمی 5 فیصد سے کم تھی۔
جسمانی وزن میں نمایاں کمی لانے والے 77.6 فیصد نے ورزش کو اہم ترین قرار دیا جبکہ پھلوں، سبزیوں، اناج، دالوں، گریوں، بغیر چربی والے گوشت، مرغی اور مچھلی کے گوشت پر مشتمل غذا نے بھی جسمانی وزن میں کمی میں اہم کردار ادا کیا۔
اس کے مقابلے میں ورزش یا غذا پر زیادہ توجہ مرکوز نہ کرنے والے افراد کے جسمانی وزن میں زیادہ کمی نہیں آسکی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے کی مقدار میں کمی یا ڈائٹنگ سے جسمانی وزن میں زیادہ کمی نہیں آتی بلکہ دوبارہ وزن میں اضافے کا امکان بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ طرز زندگی میں کی جانے والی یہ 8 تبدیلیاں دل کی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ جسمانی وزن میں کمی اور طرز زندگی میں تبدیلیوں کے درمیان تعلق زیادہ واضح ہو سکے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔