10 مئی ، 2023
عمر کی دوسری یا تیسری دہائی میں کسی بھی ذہنی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ انتباہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
یورپین جرنل آف Preventive Cardiology میں شائع تحقیق میں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے 20 سے 39 سال کی عمر کے 65 لاکھ سے زائد افراد کے انشورنس ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
ان افراد میں ہارٹ اٹیک یا فالج کی تاریخ نہیں تھی اور تحقیق کے آغاز پر 13 فیصد میں کسی ذہنی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔
تحقیق کے مطابق ڈپریشن، انزائٹی یا دیگر ذہنی امراض کا سامنا کرنے والے افراد میں اگلے 8 برسوں کے دوران ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ذہنی امراض کے شکار افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 58 فیصد جبکہ فالج کا 42 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذہنی امراض کی قسم اور ہارٹ اٹیک یا فالج کے خطرے کی شرح مختلف ہوسکتی ہے۔
مثال کے طور پر شیزو فرینیا، posttraumatic stress disorder، بائی پولر ڈس آرڈر یا کسی پرسنلٹی ڈس آرڈر سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح انزائٹی اور ڈپریشن ایسے ذہنی مسائل ہیں جن سے ہارٹ اٹیک اور فالج دونوں کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی ذہنی عارضے کے شکار جوان افراد کو ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض کے حوالے سے خبردار رہنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جائزہ لینا ہوگا کہ ذہنی مسائل کی روک تھام سے دل کی شریانوں کی صحت کو کتنا فائدہ ہوتا ہے۔