18 مئی ، 2023
درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے تو جسم پر اس کے مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے پسینہ خارج ہونے لگتا ہے، تھکاوٹ یا نقاہت کا احساس ہوتا ہے اور پیاس بہت زیادہ محسوس ہونے لگتی ہے۔
مگر زیادہ درجہ حرارت اور ہیٹ ویو سے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ اس حوالے سے ماضی میں کچھ زیادہ کام نہیں ہوا۔
مگر ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ معمول کے درجہ حرارت میں محض ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے بھی ڈپریشن اور انزائٹی سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکا کی جارجیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی عناصر اور ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے درمیان تعلق موجود ہے۔
درحقیقت شواہد سے تو عندیہ ملتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی شدت بڑھنے سے دماغ بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔
2018 میں جرنل نیچر کلائمٹ چینج میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ امریکا اور میکسیکو کے درجہ حرارت میں ایک سینٹی گریڈ اضافے سے خودکشیوں کی شرح میں بھی ایک فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی موسمیاتی ماہر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر روبن کوپر نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہر سال بہت زیادہ گرم دنوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے لوگوں کے ذہنی استحکام کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کو ذہنی صحت کے لیے ایک بحران کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
سائنسدانوں نے درجہ حرارت میں اضافے سے نیند متاثر ہونے کے باعث ذہنی، سماجی اور حیاتیاتی عناصر میں آنے والی منفی تبدیلیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیند متاثر ہونے سے دماغی ہارمونز اور اہم نیورو ٹرانسمیٹرز کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی، ہیٹ ویوز اور ذہنی صحت پر تحقیق کرنے والے براؤن یونیورسٹی کے ماہر جوش ورٹیزل نے بتایا کہ موسم گرما کے آغاز پر خودکشیوں اور دیگر ذہنی امراض کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ سال کے گرم ترین دنوں کو خودکشیوں سے منسلک کیا جائے، مگر جب درجہ حرارت میں ڈرامائی تبدیلی آتی ہے، یعنی پارہ اوپر جاتا ہے تو امریکا کے کچھ حصے زیادہ خطرناک ہو جاتے ہیں۔
پروفیسر روبن کوپر کے مطابق اگر ہیٹ ویو کے دوران نیند کا معیار متاثر ہو تو وقت کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور لوگ چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی کو پہلے ہی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ تصور کیا جاتا ہے اور شدید گرمی کے دوران ناقص نیند ہی ممکنہ طور پر دماغی صحت کو نقصان پہنچاتی ہے۔
درجہ حرارت میں اضافے سے ایک دماغی کیمیکل سیروٹونین پر بھی منفی اثرات ہوتے ہیں، یہ کیمیکل مزاج کو خوشگوار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ غصے کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔
جوش ورٹیزل نے بتایا کہ یہ کیمیکل جِلد کے درجہ حرارت کے بارے میں تفصیلات دماغ کے اس حصے تک پہنچاتا ہے جو پسینے اور کپکپی جیسے ردعمل کو کنٹرول کرتا ہے۔
ڈپریشن کے مریضوں میں اس دماغی حصے کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
اسی طرح مختلف دماغی امراض کے شکار افراد کو بھی ہیٹ ویوز سے بہت زیادہ خطرات لاحق ہوتے ہیں یعنی ان کی بیماری کی شدت میں بدترین اضافہ ہو سکتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اب عوامی صحت پر اثرات مرتب کر رہی ہے مگر اب تک اس بارے میں زیادہ کام نہیں ہوا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے ذہنی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے برسوں میں درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے اور ہیٹ ویوز سے لاحق خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیق کی جانی چاہیے تاکہ لوگ خود کو آنے والے وقت کے لیے تیار کرسکیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔