دنیا
Time 16 مئی ، 2023

ماہرین کا ایل نینو کے باعث موسمیاتی شدت بدترین ہونے کا خدشہ

امریکی ادارے این او اے اے کی جانب سے پیشگوئی جاری کی گئی / رائٹرز فوٹو
امریکی ادارے این او اے اے کی جانب سے پیشگوئی جاری کی گئی / رائٹرز فوٹو

رواں سال بحر الکاہل کو گرم کرنے والے موسمیاتی رجحان ایل نینو تشکیل پانے کا امکان 90 فیصد سے زیادہ ہوگیا ہے۔

اس موسمیاتی رجحان کا سامنا آئندہ چند ماہ کے دوران ہوگا اور ایسا ممکن ہے کہ اس کا اثر 2024 تک برقرار رہے جس سے زمین کے موسم پر بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ انتباہ امریکا کے ادارے National Atmospheric and Oceanic Administration (این او اے اے) کی جانب سے جاری پیشگوئی میں کیا گیا۔

این او اے اے کے مطابق یہ لگ بھگ طے ہے کہ زمین کو ایل نینو کا سامنا ہوگا اور 90 فیصد امکان ہے کہ اس کا تسلسل 2024 تک برقرار رہے گا۔

ادارے کے ماہرین کا کہنا تھا کہ حالات میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے۔

ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

گزشتہ 3 سال کے دوران لا نینا لہر دیکھنے میں آئی تھی جو کسی حد تک موسم کو سرد رکھتی ہے۔

اس کے باوجود گزشتہ 8 سال انسانی تاریخ کے گرم ترین سال قرار پائے ہیں، تاہم ایل نینو کے باعث حالات زیادہ بدتر ہو سکتے ہیں۔

مئی 2023 کے آغاز میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے بتایا کہ آئندہ چند ماہ میں ایل نینو موسمیاتی رجحان تشکیل پانے کا امکان ہے جس سے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا بلکہ نئے ریکارڈز بن سکتے ہیں۔

عالمی ادارے کے مطابق اس بات کا 60 فیصد امکان ہے کہ جولائی کے اختتام تک ایل نینو لہر بن جائے جبکہ ستمبر کے آخر تک اس کے بننے کا امکان 80 فیصد ہے۔

اب این او اے اے نے بتایا کہ ابھی یہ کہنا ممکن نہیں کہ ایل نینو کی شدت کیا ہو گی مگر 80 فیصد امکان اس بات ہے کہ یہ شدت معتدل ہوگی جس کے دوران سمندری سطح کا درجہ حرارت ایک ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔

اس کے مقابلے میں ایل نینو کی سخت شدت کا امکان 55 فیصد ہے جس کے دوران سمندری سطح کا درجہ حرارت 1.5 سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔

ماہرین نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ سمندری درجہ حرارت میں اضافے سے ایل نینو کی شدت بدترین ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ اپریل 2023 میں عالمی سطح پر سمندری درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

ایل نینو کی آخری لہر کی شدت ماضی کے مقابلے میں کمزور تھی مگر اس سے پہلے 2014 سے 2016 کے دوران اس موسمیاتی رجحان کے باعث درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

2016 کو ابھی دنیا کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے جس دوران ایل نینو لہر اور موسمیاتی تبدیلیوں نے اثرات مرتب کیے تھے۔

مزید خبریں :