عمران خان کا پولیس اور انتظامیہ کو زمان پارک میں سرچ آپریشن کی اجازت دینے سے انکار

سرچ آپریشن کیلئے عمران خان نے شرائط رکھ دیں، پولیس اور انتظامیہ کو سرچ آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی: حکومتی ذرائع— فوٹو: فائل
سرچ آپریشن کیلئے عمران خان نے شرائط رکھ دیں، پولیس اور انتظامیہ کو سرچ آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی: حکومتی ذرائع— فوٹو: فائل

لاہور: عمران خان اور ان کی لیگل ٹیم نے پولیس اور انتظامیہ کو زمان پارک میں سرچ آپریشن کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

کمشنر لاہور کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے کور کمانڈر ہاؤس سمیت فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ملزمان کے نام اور حملوں کے ثبوت عمران خان کو دیے، براہ راست ملوث پی ٹی آئی کی قیادت کی تفصیل بھی بتائی۔

وزیرِ اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ حملوں پر اکسانے اور لیڈ کرنے والوں میں عمران خان کی فیملی کے لوگ بھی شامل ہیں۔ 

کمشنر لاہور کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے عمران خان اور لیگل ٹیم سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے سرچ آپریشن کیلئے شرائط سامنے رکھ دیں اور ملاقات میں ڈیڈلاک آیا جس کے بعد مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔

کمشنر لاہور کی سربراہی میں قائم تین رکنی حکومتی ٹیم نے دہشت گردوں کی تفصیل اور ان کے تمام شواہد زمان پارک انتظامیہ کے حوالے کیے۔

عمران خان سے ملاقات کے بعد حکومتی ٹیم نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سےملاقات کی اور عمران خان سے ہوئی ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔

کمشنر لاہور کی سربراہی میں قائم تین رکنی حکومتی ٹیم نے زمان پارک میں عمران خان سے ان کے گھر میں ملاقات کی اور تلاشی کے حوالے سے ضابطہ کار (ٹی او آرز) پر بات چیت کی گئی۔

عمران خان اپنی رہائشگاہ میں موجود ہیں جبکہ میڈیا کے نمائندے اور وکلا باہر موجود ہیں۔

کمشنر کی سربراہی میں ٹیم نے عمران خان سے ملاقات کی اور تلاشی کے حوالے سے ٹی او آرز پر گفتگو کی۔ عمران خان کی لیگل ٹیم اور کمشنر کی ٹیم کے درمیان ٹی او آرز  پر گفتگو ہوئی تاہم کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔

پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمشنر لاہور کی سربراہی میں 3 رکنی ٹیم زمان پارک گئی، اس نے ابھی کوئی سرچ آپریشن نہیں کرنا بلکہ گھر کی تلاشی کیلئے SOPs طے کرنے ہیں۔ میڈیا کی جس ٹیم کو دورہ کروایا گیا تھا اسے گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی لہٰذا یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ گھر کی تلاشی دے دی گئی۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’زمان پارک میں سرچ آپریشن کے حوالے سے کوئی اتفاق نہیں ہوپایا، زمان پارک میں سرچ آپریشن کے حوالے سے ڈیڈلاک ہے، عمران خان کا اصرار ہے کہ زیادہ پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے نہ آئیں۔‘

عامر میر نے کہا کہ عمران خان کو 2200 افراد کی فہرست دی گئی ہے، عمران خان کو بتایا ہے کہ ہمیں 2200 افراد مطلوب ہیں، حسان نیازی، زبیر نیازی، مراد سعید، اعظم سواتی، حماد اظہر بھی مطلوب افراد میں شامل ہیں، ملزمان کی جیو فینسنگ کی گئی، ان لوگوں کی زمان پارک کی لوکیشن سامنے آئی، عمران خان چاہتے ہیں 4 پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے آئیں، عمران خان نے کہا کہ جن کی فہرستیں دی گئی ہیں وہ یہاں نہیں ہیں، شاید انڈر گراؤنڈ ہوگئے ہیں۔

ڈیڑھ گھنٹے کے مذاکرات ناکام ہوگئے اور  فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کو ڈھونڈنے والے خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے ، میڈیا کو بھی گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں ملی ، صحافی گھر کے لان، چوکی دار کے کمروں، کارکنوں کے ویران خیموں اور خالی کیمپوں تک ہی محدود رہے۔

خیال رہے کہ پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گھر کی تلاش کے لیے سرچ وارنٹ حاصل کیے ہیں۔  عمران خان کےگھرکاسرچ وارنٹ اے ٹی سی جج عبہرگل خان نے گزشتہ روز جاری کیا تھا۔

پولیس نے عمران خان کےگھر کے باہر اور اندر اہلکار تعینات کردیے ہیں۔

خیال رہے کہ دوروز قبل نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے عمران خان کو زمان پارک میں موجود افراد کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ لاہور میں عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 سے 40 افراد زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور اگر آئندہ 24 گھنٹے میں انہیں پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا تو کارروائی ہوگی۔


مزید خبریں :