26 مئی ، 2023
سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان نے بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی شمولیت پر اعتراض کردیا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔
سماعت کے آغاز پر ہی اٹارنی جنرل نے بینچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض داغ دیا اورمؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس بینچ کا حصہ نہ بنیں۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے میں بینچ سے الگ ہوجاؤں؟ آپ ہمارے انتظامی اختیار میں مداخلت نہ کریں، چیف جسٹس کا عہدہ ایک آئینی عہدہ ہے، معلوم تھا آپ یہ اعتراض اٹھائیں گے مگر عدلیہ وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں، آئین میں اختیارات کی تقسیم ہے لہٰذا بتایا جائے چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر کیسے اقدام کیا گیا؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت کیسے ججزکو اپنے مقاصد کیلئے منتخب کرسکتی ہے؟ اداروں کا احترام کریں اس میں عدلیہ بھی شامل ہے اگرجھگڑنا ہے تو پھراٹارنی جنرل تیاری کرکے آئیں۔
بحث کے دوران ایک مرحلہ ایسا بھی آیا جب چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمارے بغیرپوچھے عدلیہ کے امورمیں مداخلت کریں گے تو‘۔ اور پھر یہ جملہ یہیں ادھورا چھوڑ دیا۔