28 مئی ، 2023
ہوسکتا ہے آپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہو کہ لڑاکا طیارے بنانے، سیٹلائیٹس خلامیں چھوڑنے اور بہترین برقی مصنوعات بنانے والا ملک چین آج تک اپنا مسافر طیارہ بنانے میں ناکام رہا تھا اور آخرکار اب اس میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
درحقیقت چین نے دسمبر 2022 میں ہی مقامی ساختہ پہلا مسافر طیارہ تیار کرلیا تھا، مگر اس کی پہلی کمرشل پرواز مسافروں کو لے کر28 مئی کو روانہ ہوئی۔
یہ فحریفوں سے دہائیوں سے جاری مسابقت کے حوالے سے چین کے لیے ایک سنگ میل لمحہ تھا۔
چین کو توقع ہے کہ سی 919 نامی مسافر طیارہ غیر ملکی ماڈلز جیسے بوئنگ 737 میکس اور ائیر بس اے 320 کی بالادستی چیلنج کر سکے گا۔
چینی میڈیا کے مطابق پہلے مسافر طیارے سے چین کو غیر ملکی ٹیکنالوجی پر انحصار ختم کرنے پر مدد ملے گی۔
چینی حکومت کو توقع ہے کہ مستقبل میں بیشتر مسافر مقامی طور پر تیار طیاروں پر سفر کرنے کو ترجیح دیں گے۔
چائنا ایسٹرن ائیرلائنز کی پرواز ایم یو 9191 کے لیے اس طیارے کو استعمال کیا گیا جو شنگھائی ائیرپورٹ سے 130 مسافروں کے لے کر روانہ ہوا۔
اس طیارے کو چینی سرکاری ادارے کمرشل ائیرکرافٹ کارپوریشن آف چائنا (سی او ایم اے سی) نے تیار کیا ہے، تاہم فی الحال اس کے بیشتر حصوں بشمول انجنوں کو بیرون ملک سے حاصل کیا گیا۔
29 مئی سے اس طیارے کو فضائی کمپنی کی جانب سے شنگھائی اور چینگڈو کے درمیان پروازوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس طیارے میں مجموعی طور پر 164 مسافر سفر کر سکتے ہیں اور یہ دسمبر 2022 میں چائنا ایسٹرن ائیرلائنز کے حوالے کیا گیا تھا۔
اس طیارے کی تیاری پر کافی عرصے سے کام کیا جارہا تھا اور 2017 میں پہلی آزمائشی پرواز سے اسے جانچا گیا جبکہ اپریل 2022 میں اس کی فروخت کا پہلا معاہدہ طے پایا۔