14 جون ، 2023
سائنسدانوں نے معدے اور دماغ کے درمیان موجود پراسرار تعلق پر روشنی ڈالی ہے جس سے نظام ہاضمہ اور غذا سے متعلق مختلف امراض کو سمجھنے اور ان کے علاج میں مدد ملے گی۔
امریکا کے Laureate انسٹیٹیوٹ فار برین ریسرچ (ایل آئی بی آر) کے ماہرین نے معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کو سمجھانے میں پیشرفت کی۔
سائنسدان عرصے سے معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے مگر انسانی جسم کے اندرونی نظام کے افعال کو سمجھنا بہت بڑا چیلنج تھا۔
اس نئی تحقیق میں رضاکاروں کو وائبریٹنگ کیپسول استعمال کرائے گئے، تاکہ معدے کے متحرک ہونے پر دماغی ردعمل کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
یہ کیپسول 18 سے 40 سال کی عمر کے مردوں اور خواتین کو استعمال کرائے گئے تھے۔
محققین نے دریافت کیا کہ رضاکار ان کیپسول کے متحرک ہونے کو مخصوص حالات میں محسوس کر سکتے ہیں۔
اس سے ماہرین کو معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کو سمجھنے کا ایک نیا ذریعہ مل گیا۔
محققین نے کیپسول کے متحرک ہونے سے دماغ کے مخصوص حصوں کا ردعمل بھی دریافت کیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ دریافت بہت اہم ہے جس سے ہمیں معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کے ماخذ کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے مختلف امراض کے علاج میں مدد مل سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کیپسول سے نظام ہاضمہ کے امراض جیسے irritable bowel syndrome یا معدے کی کمزوری کے حوالے سے معدے اور دماغ کے درمیان تعلق کو سمجھ کر علاج کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئے۔