16 جون ، 2023
موجودہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سسٹمز جیسے چیٹ جی پی ٹی انسان جتنے ذہین نہیں بلکہ بمشکل ایک کتے جتنے اسمارٹ ہیں۔
یہ دعویٰ فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کے اے آئی شعبے کے سربراہ نے کیا۔
ایک ٹیکنالوجی کانفرنس کے دوران میٹا کے اے آئی شعبے کے سربراہ یان لیکیون نے کہا کہ موجودہ اے آئی ماڈلز بہت زیادہ ذہین نہیں کیونکہ ان کی ٹریننگ لینگوئج ماڈل پر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سسٹمز ابھی بہت محدود ہیں اور وہ حقیقی دنیا کے چھپے حقائق کو سمجھ نہیں سکتے کیونکہ ان کی ٹریننگ مکمل طور پر ٹیکسٹ لینگوئج ماڈلز پر کی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بات اس وقت کی جب اے آئی ٹیکنالوجی کے تیزی سے پھیلاؤ پر مختلف حلقوں کی جانب سے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے کئی بار کہا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی انسانی تہذیب کے مستقبل کو لاحق چند سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔
میٹا عہدیدار نے کہا کہ بیشتر انسانی علم کا تعلق زبان یا لینگوئج ماڈل سے نہیں تو انسانی تجربات کو اے آئی ٹیکنالوجی سمجھ نہیں سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اے آئی سسٹم برتن ڈش واشر میں بھر نہیں سکتا جو ایک 10 سالہ بچہ 10 منٹ میں سیکھ لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اے آئی سسٹمز ابھی انسانی ذہانت کی سطح تک نہیں پہنچ سکے بلکہ کتے جتنی ذہانت تک بھی بمشکل پہنچتے ہیں۔
یان لیکیون کے مطابق ہماری کمپنی کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی کو لینگوئج کے ساتھ ساتھ ویڈیو سے بھی ٹریننگ دی جا رہی ہے جو ایک مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسی مشینیں ہوں گی جو انسانوں سے زیادہ ذہین ہوں گی مگر اسے خطرے کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایسی مشینوں کو خطرہ نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ انہیں فائدہ مند سمجھنا چاہیے، ہر فرد کا ایک اے آئی اسسٹنٹ ہوگا جو روزمرہ کی زندگی میں معاونت فراہم کرے گا۔
میٹا عہدیدار نے کہا کہ اے آئی سسٹمز کو ایسا بنانا چاہیے کہ انہیں انسان کنٹرول کرسکیں۔
انہوں نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ روبوٹس دنیا پر قبضہ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال سائنس فکشن فلموں یا ناولوں سے مقبول ہوا، مگر ذہین ہونے اور دنیا پر قبضہ ہونے کے درمیان کوئی تعلق موجود نہیں۔