اے آئی ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں جلدبازی نہیں کی جائے گی، گوگل سی ای او

سندر پچائی / فوٹو بشکریہ گوگل
سندر پچائی / فوٹو بشکریہ گوگل

گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سندر پچائی نے تسلیم کیا ہے کہ ان کی کمپنی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کے شعبے میں کچھ حوالوں سے پیچھے رہ گئی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی پراڈکٹس کو متعارف کرانے میں جلد بازی نہیں کی جائے گی۔

سندر پچائی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ گوگل کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی کو ذمہ دارانہ انداز سے متعارف کرایا جائے گا اور طویل المعیاد بنیادوں پر کمپنی اس شعبے میں انقلاب برپا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے کچھ شعبے ہیں جن میں ہم بہتر کام کر رہے ہیں، کچھ شعبوں میں ہم پیچھے ہیں مگر ہمارے خیال میں ابھی یہ اس شعبے کا ابتدائی عہد ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کی لوگوں میں مقبولیت کے باعث گوگل کو مختلف مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے، کیونکہ ان کی کمپنی اپنی قابل اعتماد ساکھ کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔

اے آئی چیٹ بوٹس جیسے گوگل بارڈ اور چیٹ جی پی ٹی واقعاتی غلطیاں کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ گوگل کی جانب سے ایسے شعبوں میں غلطیوں کے امکان کو ختم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے جو روزمرہ کی زندگی کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

سندر پچائی کے مطابق وہ طویل عرصے سے گوگل کے اے آئی ٹیکنالوجی کا مرکز بنانے پر کام کر رہے ہیں اور آنے والے وقت میں اے آئی کے شعبے میں کمپنی کی پوزیشن بہتر ہوگی۔

انٹرویو کے دوران سندر پچائی نے نئی ٹیکنالوجیز جیسے ایپل کے ویژن پرو مکسڈ رئیلٹی ہیڈ سیٹ کے حوالے سے اپنے اشتیاق کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے 3499 ڈالرز کے ویژن پرو ہیڈ سیٹ کو استعمال تو نہیں کیا مگر ان کا کہنا تھا کہ گوگل کمپنی ہمیشہ سے کمپیوٹنگ کے ارتقا کو اسمارٹ فونز سے آگے لے جانے کی خواہشمند ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے ابھی تک اسے دیکھا یا استعمال نہیں کیا، مگر ہمیں ہمیشہ سے محسوس ہوتا ہے کہ کمپیوٹنگ کا ارتقا اسمارٹ فونز سے آگے بھی ہوگا، میں اس ٹیکنالوجی کے ممکنہ مواقعوں کے حوالے سے بہت زیادہ پرجوش ہوں'۔

انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مستقبل قریب میں مزید ملازمین کو فارغ کریں گے تو انہوں نے گول مول جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کی جانب سے خود کو زیادہ بہتر بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

خیال رہے کہ جنوری میں گوگل نے 12 ہزار ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔

مزید خبریں :