Time 20 جون ، 2023
دنیا

ٹائی ٹینک کے ملبے تک لیجانے والی سب میرین کی قسمت بھی ٹائی ٹینک جیسی نکلی

ٹائی ٹینک جہاز کے ملبے تک لے جانے والی سب میرین ٹائٹن کی قسمت بھی ٹائی ٹینک جیسی ہی نکلی اور پہلے ہی سفر میں سمندر میں غرق ہو کر لاپتا ہوگئی۔

1912  میں اپنے وقت کا سب سے بڑا بحری جہاز ٹائی ٹینک اپنے پہلے ہی سفر میں برفانی تودے سے ٹکرا کر سمندر میں غرق ہوگیا تھا، اس جہاز کا ملبہ آج بھی بحر اوقیانوس میں ساڑھے 12  ہزار فٹ کی گہرائی میں موجود ہے اور یہ ملبہ نیو فاؤنڈ لینڈ کینیڈا کے ساحل سےتقریباً 600 کلومیٹر دور ہے۔

مشہور زمانہ ہالی ووڈ فلم ’ٹائی ٹینک‘ کی شکل میں یہ واقعہ ہر خاص و عام کو اچھی طرح یاد بھی رہ گيا۔

سمندر کی تہہ میں گہرائی تک جانے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کیلئے ایک کمپنی یہ سہولت لے آئی کہ آپ کو ٹائی ٹینک کا وہ ملبہ دکھا کر لاتے ہیں۔

اس مقصد کیلئے خصوصی طورپر تیار کی گئی ٹائٹن نامی آبدوز 13 ہزار 100 فٹ تک پانی کی گہرائی میں جاسکتی ہے اور اس میں تین مسافر، ایک پائلٹ اور ایک ماہر سوار ہوتا ہے۔

12 ہزار 500 فٹ گہرائی میں ٹائی ٹینگ کا ملبہ دیکھنے کے شوق میں پاکستانی نژاد برطانوی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد بھی ٹکٹ لے کر سب میرین میں سوار ہوگئے۔

ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کیلئے کمپنی 8 دن پر مشتمل ٹرپ  فی کس ڈھائی لاکھ امریکی ڈالرز میں کراتی ہے، سطح سمندر سے سمندر کی تہہ میں موجود ٹائی ٹینک کے ملبے تک پہنچنے میں تقریباً دو گھنٹے لگتے ہیں جبکہ مذکورہ سب میرین کا سفر شروع کرنے کے تقریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

اتوار کو سب میرین لاپتہ ہونے کے بعد اس میں صرف 96 گھنٹے کی آکسیجن بچی جو جمعرات تک سب میرین میں موجود لوگوں کے کام آسکتی ہے۔

تلاش میں امریکی اور کینیڈین بحریہ کے علاوہ سمندر کی گہرائی میں کام کرنے والے ادارے بھی شریک ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آبدوز سمندر کی تہہ میں چلی گئی ہے اور اپنے زور پر واپس آنے کی صلاحیت سے محروم ہو گئی ہے تو پھر بہت ہی کم آپشن بچتے ہیں۔

اگر آبدوز دو سو میٹر گہرائی میں موجود ہے تو پھر چاہے اپنی اصلی حالت میں موجود ہو  اس تک غوطہ خور تو کیا نیوی کی آبدوز بھی نہيں پہنچ سکتیں، آبدوز میں موجود لوگوں کو صرف باہر سے ہی نکالا جاسکتاہے، اندر موجود لوگ خود سے باہر نہيں نکل سکتے۔

آبدوز کمپنی کے چيف ایگزیکٹو جو اس سفر میں شریک تھے انہوں نے سفر کے آغاز پر لکھا کہ انہیں ٹائی ٹینک کے ملبے تک جانے والے مشن کا حصہ بننے پر فخر ہے لیکن نیو فاؤنڈ لینڈ میں بد ترین موسم سرما کی وجہ سے یہ اس سال کا پہلا اور آخری مشن تھا اور حیرت انگیز اتفاق ہے کہ جس ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے یہ مشن نکلا اور لاپتہ ہوگیا ، اس ٹائی ٹینک کا بھی پہلا سفر آخری ثابت ہوا۔

مزید خبریں :