20 جون ، 2023
ٹائٹن آبدوز 18 جون کو ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کرتے ہوئے بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوگئی تھی۔
اوشین گیٹ Expeditions نامی کمپنی کی ٹائٹن آبدوز کینیڈا کے علاقے نیو فاؤنڈ لینڈ کے جنوب میں بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی تھی، جس میں 2 پاکستانی شہریوں سمیت 5 افراد سوار تھے۔
امریکا اور کینیڈا کے ادارے بحر اوقیانوس میں ٹائٹن کو تلاش کر رہے ہیں۔
اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ ٹائٹن میں سفر کرنے والے افراد کو ایک ایسی دستاویز پر دستخط کرنا ہوتے ہیں جس میں موت کا ذکر متعدد بار کیا جاتا ہے۔
ٹائٹن کے 8 روزہ سفر کے لیے لوگوں سے ڈھائی لاکھ ڈالرز لیے جاتے ہیں جس کے دوران مسافروں کو ٹائی ٹینک کے ملبے تک بھی لے جایا جاتا ہے۔
مگر اس دورے پر جانے والوں کو ایک دستاویز پر لازمی دستخط کرنا ہوتے ہیں جس میں تمام خطرات بشمول موت کا واضح تذکرہ کیا جاتا ہے۔
2022 میں ٹائٹن پر بیٹھ کر ٹائی ٹینک پر جانے والے امریکی مصنف مائیک ریسس نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ آبدوز پر سوار ہونے سے قبل اس دستاویز پر دستخط کرنا ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس دستاویز کے پہلے صفحے پر ہی موت کا ذکر 3 بار کیا گیا ہے اور جب میں نے یہ سفر کیا تو یہ سوچ رہا تھا کہ یہ زندگی کا اختتام بھی ہو سکتا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'تو ایسی صورتحال غیر متوقع نہیں ہوتی، آپ کو اس کا پہلے سے علم ہوتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کوئی تفریحی دورہ نہیں بلکہ حقیقی کھوج ہوتی ہے، اس پر سوار افراد کچھ کھوجنے کے لیے نکلتے ہیں'۔
نومبر 2022 میں امریکی ٹی وی سی بی ایس سے تعلق رکھنے والے صحافی David Pogue نے اس دستاویز کی شرائط کے بارے میں بتایا تھا جس پر سفر سے قبل دستخط کرنا ہوتے ہیں، اس کی ویڈیو ٹائٹن کے لاپتہ ہونے پر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔
دستاویز کے مطابق یہ ایک تجرباتی آبدوز ہے جس کی کسی ریگولیٹری ادارے نے منظوری نہیں دی اور اس کے سفر کے دوران جسمانی انجری، ذہنی صدمے یا موت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس آبدوز میں کوئی نشست نہیں اور اسے پلے اسٹیشن جیسے کنٹرول سے آپریٹ کیا جاتا ہے۔
ایسی بھی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن کے مطابق آبدوز کو باہر سے بولٹ لگا کر لاک کیا جاتا ہے اور کسی معاونت کے بغیر باہر نکلنا ممکن نہیں۔
مائیک ریسس نے بتایا کہ 'سمندر اتنا بڑا ہے اور آبدوز بہت چھوٹی تو اس کی تلاش بہت مشکل ثابت ہوگی'۔