Time 22 جون ، 2023
دنیا

آکسیجن ختم ہونےکے خدشات، لاپتہ آبدوز میں سوار افراد کے بچنےکے آثار ختم ہونے لگے

لاپتہ ہونے سے قبل آبدوز ٹائٹن کی لی گئی ایک تصویر،فوٹو: بی بی سی
لاپتہ ہونے سے قبل آبدوز ٹائٹن کی لی گئی ایک تصویر،فوٹو: بی بی سی

بحر اوقیانوس میں لاپتہ آبدوز میں سوار افراد کے بچنےکے آثار ختم ہونے لگے ہیں، چند گھنٹوں میں آکسیجن ختم ہونے کے خدشات پر تلاش تیز کردی گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ ٹائی ٹینک کے ملبےکا نظارہ کرنے سمندر کی تہہ میں جانے والوں کے بچنےکا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے،  امریکا اور برطانیہ کی آبدوزوں کو چلانے والے بحریہ کے اہلکار  بھی اتنا نیچے نہیں جاتے، اگر بحریہ کی آبدوز  اتنا نیچے چلی جائے تو اس کا مطلب ہے تمام عملہ جان سے جا چکا۔

ماہرین کے مطابق سطح سمندر کے مقابلے میں تہہ میں دباؤ 400 گنا بڑھ جاتا ہے، یہ اتنا دباؤ ہوتا ہےکہ کسی کمرے پر اگر  پریشر ہو تو اس کی چھت کرچی کرچی ہوجائے، امریکی بحریہ کے ایک کنٹریکٹرکا کہنا ہےکہ ہرشخص منتظر ہےکہ امریکی بحریہ انہیں بچالے گی مگر حقیقت یہ ہےکہ امریکی آبدوز  صرف 2 ہزار فٹ نیچے جاسکتی ہیں،کوئی انسان ایسا نہیں جو ٹائٹن تک جا کر لوگوں کو بچاسکے، اب  واحد امید یہ ہےکہ ٹائٹن خود سطح سمندر  پر آجائے تاکہ لوگوں کو بچایا جاسکے۔

مگر خدشہ ہےکہ ٹائٹن سمندر کی تہہ میں بیٹھ چکی ہے  اور کہا جارہا ہےکہ ٹائٹن میں پاور  یا اسٹرکچرل فالٹ آیا ہوگا جس کی وجہ سے ٹائٹن سطح سمندر  پر چلی گئی ہے، سمندر کی تہہ میں ٹائٹن مل بھی جائے تو  اسے باہر  نکالنےکے لیے ڈھائی میل لمبے تار کا ہُک اس میں ڈالنا ہوگا جو تقریباً ناممکن ہے۔

ٹائٹن میں موجود برطانوی ارب پتی ہامیش ہارڈنگ کے دوست کا کہنا ہےکہ انہیں تحفظ کے خطرات محسوس ہوئے تھے اس لیے انہوں نے ہامیش کے ساتھ ٹائٹن میں جانے سے انکار کردیا تھا۔

انکشاف ہوا ہےکہ پچھلے برس بھی ٹائٹن کا سمندر پر موجود رہنما جہاز سے  2 گھنٹے تک رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

بجلی سے محروم ہونے پر آبدوز میں سوار افرادکو سخت سردی کا سامنا ہوسکتا ہے

برطانیہ کے ریئر ایڈمرل کرس پیری کا کہنا ہےکہ سمندر کی تہہ میں اس قدر اندھیرا ہوتا ہےکہ سرچ لائٹ سے بھی صرف 20 فٹ تک دیکھا جاسکتا ہے، ٹائٹن اگر بجلی سے محروم ہوچکی ہے تو اس میں موجود افرادکو 3 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت برداشت کرنا پڑ رہا ہوگا، ابھی یہی پتہ نہیں چل سکا کہ ٹائٹن تہہ میں ہے، سطح پر ہے یا کہیں درمیان میں ہے، ٹائٹن سمندر کی سطح پر آ بھی گئی ہو تو بھی دروازے صرف باہر سےکھلنےکے سبب اندر موجود لوگوں کا نکلنا ناممکن ہے۔

دوسرے روز بھی سمندر کے نیچے سے آوازیں سنی گئی ہیں: امریکی کوسٹ گارڈ

دوسری جانب امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہےکہ دوسرے روز بھی سمندر کے نیچے سے آوازیں سنی گئی ہیں، ٹائٹن میں سوار 5 افراد کے اب بھی بچ جانے کی امیدباقی ہے، وقت کی کمی کے ساتھ ریسکیو آپریشن کا دائرہ وسیع کیا ہے، تمام افراد کی بحفاظت واپسی کے لیے تمام میسر وسائل استعمال کر رہےہیں، آبدوز میں آکسیجن پاکستانی وقت دن 4 بج کر 8 منٹ پر ختم ہوجائےگی۔

آبدوز میں  پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے بھی موجود ہیں،فوٹو: بی بی سی
آبدوز میں  پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے بھی موجود ہیں،فوٹو: بی بی سی

برطانوی میڈیا کے مطابق روبوٹ سے لیس فرانسیسی جہاز اٹلانٹا لاپتہ ٹائٹن کی تلاش کے مقام کے قریب پہنچ گیا ہے، فرانسیسی جہاز  پر موجود روبوٹ 6 ہزار میٹر تک غوطہ لگا سکتا ہے اور سمندر کی تہہ میں اٹکی چیز کو نکال سکتا ہے  تاہم  ٹائٹن جیسی بھاری شے کو سمندر کی تہہ سے اوپر نہیں لاسکتا۔

اتوار کو لاپتہ ہونے والی سیاحتی آبدوز  ٹائٹن کی شمالی بحراقیانوس میں تلاش جاری ہے جس میں پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے، برطانوی تاجر  اور فرانسیسی غوطہ خور سمیت 5 افراد سوار ہیں۔

یہ لوگ غرقاب پر تعیش برطانوی مسافر بردار  جہاز ٹائی ٹینک کا شمالی بحراوقیانوس میں 3800 میٹرز کی گہرائی میں نظارہ کرنے نکلے تھے، ٹائی ٹینک اپریل 1912 میں غرق ہوا تھا۔

آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی،فوٹو: اسکائی نیوز
آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی،فوٹو: اسکائی نیوز

یہ آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی، امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کے روز سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا، جہاز کا ملبہ نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے تقریباً 600 کلومیٹر دور ہے۔

مزید خبریں :