پاکستان کو چین اور روس سے تعلقات مضبوط بنانے چاہئیں، امریکا بھارت اعلامیے پر خواجہ آصف کا ردعمل

آج وائٹ ہاؤس کا جو بیان آیا وہ سابق حکومتوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، امریکا کے لیے تو جنگیں انویسٹمنٹ ہوتی ہیں: وزیر دفاع۔ فوٹو قومی اسمبلی
 آج وائٹ ہاؤس کا جو بیان آیا وہ سابق حکومتوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، امریکا کے لیے تو جنگیں انویسٹمنٹ ہوتی ہیں: وزیر دفاع۔ فوٹو قومی اسمبلی

وزیر دفاع خواجہ آصف نے امریکا اور بھارت کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے جاری مشترکہ اعلامیے پر بھرپور جواب دیا۔

خواجہ آصف نے امریکا بھارت مشترکہ اعلامیے پر ردعمل میں کہا کہ قسمت کی ستم ظریقی دیکھیں کہ امریکا اس شخص کے ساتھ بیان جاری کر رہا ہے جس پر واشنگٹن نے ہی گجرات میں مسلمانوں کے منظم قتل عام کی وجہ سے ویزا بند کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا مودی کے ہاتھ آج بھی مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کے خون سے رنگے ہیں، امریکا کو اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کشمیریوں پر مظالم یاد نہ آئے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آج وائٹ ہاؤس کا جو بیان آیا وہ سابق حکومتوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہے، امریکا کے لیے تو جنگیں انویسٹمنٹ ہوتی ہیں، آج بھی پاکستانی قوم امریکی حلیف ہونے کی سزا بھگت رہی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا اس خطے میں دہشت گردی کے بیج بونے میں امریکا کا بھی بڑا کردار ہے، امریکا کی اسٹریٹجک اسٹیکس ہمیشہ کمرشل ہوتی ہیں، ہم امریکا کے لیے 40 سال سے جنگ لڑ رہے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا امریکا نے اس خطے میں 40 سال میں دو ناکام مداخلتیں کیں، امریکا کی ورثے میں چھوڑی دہشت گردی کا پاکستان آج بھی مقابلہ کر رہا ہے، پاکستان کو جغرافیائی لحاظ سے چین روس اور پڑوسیوں سے تعلقات مضبوط بنانے چاہئیں۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران دونوں ممالک کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

اعلامیے میں مشترکہ طور پر پاکستان سے بھارت کو نشانہ بنانے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا اور عالمی دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ساتھ کھڑے رہنے، ہر طرح کی دہشتگردی اور پرتشدد انتہاپسندی کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ القاعدہ، داعش، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین سمیت اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشتگرد گروہوں کے خلاف اجتماعی طور پر کارروائی کی جائے۔

مزید خبریں :