Time 25 جون ، 2023
دنیا

ایل نینو کے باعث 2023 میں عالمی درجہ حرارت پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟

ایل نینو کے دوران گرمی کی شدت بڑھنے کا خدشہ ہے / فائل فوٹو
ایل نینو کے دوران گرمی کی شدت بڑھنے کا خدشہ ہے / فائل فوٹو

رواں سال زمین کو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی دو دھاری تلوار کا سامنا ہے۔

زہریلی یا گرین ہاؤس کیسز کے اخراج کے باعث موسمیاتی تبدیلیاں زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ کر رہی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی رجحان ایل نینو کا بھی آغاز ہو چکا ہے۔

ایل نینو وہ موسمیاتی رجحان ہے جس کے باعث پہلے سے شدید گرمی کا سامنا کرنے والی دنیا کا درجہ حرارت مزید بڑھ جائے گا۔

گرمی کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔

ایل نینو کی آخری سخت لہر 2014 سے 2016 کے درمیان دیکھنے میں آئی تھی جس کے دوران عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز بنے تھے۔

درحقیقت 2016 اب بھی انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے۔

مگر 2023 میں ایل نینو کے آغاز کے ساتھ ہی درجہ حرارت میں اضافے کے ریکارڈ بننا شروع ہو گئے ہیں، چین سمیت متعدد مقامات کو ہیٹ ویوز کا سامنا ہے۔

ایل نینو اور لانینا کیا ہیں؟

2015 میں ایل نینو کے دوران سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کا ایک منظر / رائٹرز فوٹو
2015 میں ایل نینو کے دوران سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کا ایک منظر / رائٹرز فوٹو

ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں لانینا کے دوران بحر الکاہل کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔

ہر 3 سے 7 سال کے درمیان دنیا کو دونوں کا سامنا ہوتا ہے، عموماً لانینا کا دورانیہ زیادہ ہوتا ہے۔

گزشتہ 3 سال کے دوران لا نینا لہر دیکھنے میں آئی تھی جو کسی حد تک موسم کو سرد رکھتی ہے۔

اس کے باوجود گزشتہ 8 سال انسانی تاریخ کے گرم ترین سال قرار پائے ہیں، تاہم ایل نینو کے باعث حالات زیادہ بدتر ہو سکتے ہیں۔

ایل نینو کے دوران ہوتا کیا ہے؟

ایل نینو کے دوران بحر الکاہل کی سطح زیادہ گرم ہو جاتی ہے / اے ایف پی فوٹو
ایل نینو کے دوران بحر الکاہل کی سطح زیادہ گرم ہو جاتی ہے / اے ایف پی فوٹو

مشرقی ہوائیں استوائی بحر الکاہل کی سطح کے گرم پانی کو آسٹریلیا اور انڈونیشیا کی جانب لے جاتی ہیں اور جنوبی امریکا سے دور رکھتی ہیں۔

اس کے نتیجے میں پانی کی گرم سطح مغربی بحر الکاہل میں جمع ہوتی ہے جبکہ مشرقی بحر الکاہل کا ٹھنڈا پانی گہرائی سے سطح پر آتا ہے۔

مگر ایل نینو کے دوران مشرقی ہوائیں کمزور ہو جاتی ہیں اور گرم پانی پورے بحر الکاہل میں پھیل جاتا ہے۔

اس کے برعکس لانینا کے دوران مشرقی ہوائیں معمول سے زیادہ مضبوط ہوتی ہیں اور مشرقی بحر الکاہل کی سطح زیادہ ٹھنڈی ہو جاتی ہے۔

ایل نینو عالمی درجہ حرارت میں اضافے پر کس طرح اثر انداز ہوگا؟

ایل نینو کے باعث موسمیاتی آفات بڑھ سکتی ہیں / اے ایف پی فوٹو
ایل نینو کے باعث موسمیاتی آفات بڑھ سکتی ہیں / اے ایف پی فوٹو

خام ایندھن اور دیگر سرگرمیوں سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسز میں پھنسنے والی حرارت کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ سمندر جذب کرتا ہے۔

لانینا کے دوران سمندر کی حرارت جذب کرنے والی صلاحیت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔

مگر ایل نینو کے دوران سمندر میں جذب ہونے والی حرارت فضا میں خارج ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ایل نینو کے دوران عالمی اوسط درجہ حرارت میں 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہو جاتا ہے۔

ایل نینو موسم کی شدت پر کیا اثرات مرتب کرے گا؟

ایل نینو کے باعث کچھ خطوں میں زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں / اے ایف پی فوٹو
ایل نینو کے باعث کچھ خطوں میں زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں / اے ایف پی فوٹو

ایل نینو کے باعث مختلف خطوں میں ہیٹ ویوز، خشک سالی، جنگلات میں آتشزدگی اور سیلاب جیسی موسمیاتی آفات کی شرح میں اضافہ ہوگا۔

بحر الکاہل کے قریب واقع ممالک زیادہ متاثر ہوں گے، مثال کے طور پر پیرو اور ایکواڈور میں شدید بارشیں اور سیلاب جیسے مسائل بڑھ جائیں گے۔

ایمازون کے خطے میں ایل نینو کے دوران موسم زیادہ گرم اور خشک ہو جاتا ہے جس کے باعث جنگلات میں آتشزدگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

کولمبیا اور وسطی امریکا میں گرمی کی شدت اور خشک سالی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

بحر الکاہل کی دوسری سمت یعنی آسٹریلیا میں ایل نینو کے باعث ہیٹ ویوز، قحط سالی اور جنگلات میں آگے لگنے کی شرح بڑھنے کا امکان ہے۔

انڈونیشیا میں بھی خشک سالی کی شدت بڑھ سکتی ہے۔

خط استوا سے دور واقع ممالک بھی ایل نینو سے نمایاں طور پر متاثر ہوں گے کیونکہ کرہ ہوائی میں موجود ہواؤں کی پوزیشن بدل جاتی ہے، جس کے باعث امریکا کے جنوبی حصوں میں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں اور سیلاب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

امریکا اور کینیڈا کے شمالی حصے زیادہ گرم اور خشک ہو جاتے ہیں۔

چین میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے یعنی جنوب میں زیادہ بارشیں ہوتی ہیں جبکہ شمالی حصے خشک ہو جاتے ہیں۔

بحر الکاہل سے دور خطوں پر ایل نینو کیسے اثر انداز ہوگا؟

ایل نینو سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات بھی بڑھ جائیں گے / اے ایف پی فوٹو
ایل نینو سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات بھی بڑھ جائیں گے / اے ایف پی فوٹو

ایل نینو کے اثرات پورے عالمی موسمیاتی نظام پر مرتب ہوتے ہیں۔

برصغیر میں مون سون کے دوران بارشیں کم ہونے لگتی ہیں، البتہ خشک سالی سے متاثر افریقی خطوں میں زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں۔

ایل نینو سے سمندری طوفانوں کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے جس سے امریکا، بھارت، بنگلا دیش، جاپان اور کوریا جیسے ممالک متاثر ہو سکتے ہیں۔

یورپ ایلو نینو کی لہر سے کم متاثر ہوگا، البتہ موسم سرما میں جنوبی یورپ میں معمول سے زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں جبکہ شمالی ممالک کو زیادہ خشک اور سرد موسم کا سامنا ہوگا۔

ماہرین کے مطابق ایل نینو سے بارشوں، درجہ حرارت اور پودوں کی نشوونما پر مرتب اثرات سے وبائی امراض بشمول ڈینگی بخار جنوب مشرقی ایشیا اور برازیل میں پھیل سکتے ہیں۔

ابھی کیا پوزیشن ہے؟

ایل نینو کے باعث 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے / اے ایف پی فوٹو
ایل نینو کے باعث 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہو سکتا ہے / اے ایف پی فوٹو

ابھی ایل نینو کا کمزور پوزیشن کے ساتھ آغاز ہوا ہے مگر آنے والے مہینوں میں اس کی شدت بڑھنے کا امکان ہے۔

نومبر سے جنوری کے دوران ایل نینو کی شدت معتدل رہنے کا امکان 84 فیصد جبکہ زیادہ سخت رہنے کا امکان 56 فیصد ہے۔

جون کے اوائل میں عالمی اوسط درجہ حرارت گزشتہ برسوں کے دوران اسی مہینے میں ریکارڈ ہونے والے درجہ حرارت سے لگ بھگ ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

اس کو دیکھتے ہوئے کچھ سائنسدانوں نے پیشگوئی کی تھی کہ 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ہو سکتا ہے، حالانکہ ایل نینو کی اصل شدت 2024 میں نظر آئے گی۔

مزید خبریں :