27 جون ، 2023
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے کیوں کہ انڈیا کی کنڈیشنز پاکستان کیلئے مختلف نہیں ہوں گی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان نے برصغیر کی کنڈیشنز میں ہمیشہ اچھا پرفارم کیا ہے، چاہے وہ انڈیا ہو، بنگلا دیش ہو یا سری لنکا ہو، پاکستان کرکٹ ٹیم پر اعتماد انداز میں ورلڈ کپ میں جائے گی اور انہیں یقین ہے کہ پاکستان ضرورت ٹاپ فور میں جگہ بنائے گا۔
آئی سی سی ورلڈ کپ اس سال انڈیا میں کھیلا جائے گا، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے منگل کو ورلڈ کپ کے باضابطہ شیڈول کا اعلان کیا ہے۔
ایک سوال پر وسیم اکرم نے بابر اعظم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، اس کی کپتانی میں کوئی مسئلہ نہیں، ہم مسئلہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ بالکل درست سمت میں جارہا ہے اس لیے پوری قوم اس کے ساتھ ہے، اسے یہی کہوں گا کہ کھیل پر فوکس رکھے اور اپنی کرکٹ انجوائے کرے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی ابھی نوجوان ہے، وہ جتنا زیادہ کھیلے گا اتنا ہی بہتر ہوگا، شاہین پر تنقید کرنے والے یہ نہ بھولیں کہ وہ ابھی ابھی گھٹنے کی انجری سے واپس آیا ہے اور فاسٹ بولرز کیلئے گھٹنے کی انجری سے واپسی کے فوری بعد ردھم بحال کرنا آسان نہیں ہوتا کیوں کہ اس کے ذہن میں یہ ڈر رہتا ہے کہ کہیں دوبارہ انجری نہ ہوجائے۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کی بیٹنگ کافی بہتر ہوئی ہے، وہ نچلے نمبروں پر آکر اچھی بیٹنگ کرسکتا ہے، میری نظر میں شاہین شاہ آفریدی مستقبل کا بہترین کرکٹر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ کے وینیوز پر بلاوجہ اعتراض نہیں کرنا چاہیے، جہاں میچز شیڈولڈ ہیں وہاں کھیل لینے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی معاملہ پر مؤقف اختیار کرنا ہے تو سخت مؤقف ضرور رکھیں لیکن کھیل کو کھیل رکھیں اور کچھ بھی مؤقف لیں اس سے قبل یہ ضرور سوچ لیں کہ اس پر قائم رہ سکتے ہیں یا نہیں ورنہ بعد میں جگ ہنسائی ہوتی ہے۔
انہو ں نے کہا کہ میرا بھارت میں بطور کمنٹیٹر اور سابق کھلاڑی اچھا تجربہ رہا ہے، معاملات ایک سے دوسری حکومت کے درمیان ہوتے ہیں، جو بھی بھارت جاتا ہے چاہے ایکٹر ہو یا کھلاڑی اچھا رسپانس ملتا ہے، امید ہے ورلڈ کپ اچھے انداز سے منعقد ہوگا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی قیادت میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے پلیئرز پر بھی پریشر ہوتا ہے، ان کے وقت بھی جب چیئرمین بدلتا تھا تو پلیئرز پریشان رہتے تھے کہ اب کیا پالیسی ہوگی اور کپتان کون ہوگا، یہ ساری باتیں پریشان کرتی تھیں۔
ایک سوال پر سابق کپتان کا کہنا تھا کہ حکام کچھ بھی کرلیں، کسی نہ کسی کو مسئلہ رہے گا، غیر ملکی کوچ لائیں گے تو کہیں گے ملکی کیوں نہیں، ملکی ہوگا تو کہیں گے یہ کیوں اور وہ کیوں نہیں، ایک کام کریں گے تو دوسرے پر سوال ہوگا اور دونوں کریں گے تو تیسرے پر سوال، یہ سلسلہ تو رکتا نہیں ہے ایسا ہی چلتا رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آن لائن کوچنگ پہلا تجربہ ہے، دیکھتے ہیں کیسا جاتا ہے اس کے بعد بات کریں گے۔