29 جون ، 2023
امریکی اسپیس فلائٹ کمپنی ورجن گیلیکٹک آخر کار اپنے پہلے ادائیگی کرنے والے صارفین کو خلا تک لے جانے میں کامیاب ہوگئی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جمعرات کو ورجن گلیکٹک خلا کا سفر کرنے کیلئے پیسے ادا کرنے والے صارفین کو خلائی سفر پر لے کر گیا ، یہ ایک طویل انتظار کے بعد حاصل ہونے والی کامیابی ہے جو ورجن گلیکٹک کو ابھرتے ہوئے نجی خلائی پرواز کے شعبے میں دوبارہ پٹری پر ڈالتی ہے۔
اطالوی فضائیہ کے افسران نے سطح سمندر سے 85 کلو میٹر اوپر چند منٹوں کے لیے بے وزنی کی کیفیت کا مشاہدہ کیا، کھڑکی سے زمین کا نظارہ کیا اور اپنے ملک کا جھنڈا لہرایا۔ اس سفر کی لائیو اسٹریمنگ بھی کی گئی۔
Galactic 01 کے نام سے اس مشن کا آغاز جڑواں جسم والے "مدر شپ" ہوائی جہاز کے اسپیس پورٹ امریکا، نیو میکسیکو کے رن وے سے مقامی وقت کے مطابق صبح 8:30 بجے اڑان بھرنے سے ہوا۔
پہلے اس طیارے نے اونچائی حاصل کی اور پھر تقریباً 40 منٹ بعد اس میں سے راکٹ سے چلنے والا طیارہ علیحدہ ہوگیا جسے VSS یونٹی کہا جاتا ہے، اس طیارے نے تقریباً 3 ماچ (2283 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے خلا کی جانب سفر کیا۔
خیال رہے کہ ناسا اور امریکی فضائیہ زمین سے 50 میل کی اونچائی کو زمین اور خلا کی سرحد سمجھتی ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حد، جسے کرمان لائن کہا جاتا ہے، 62 میل اونچی ہے۔
خلائی جہاز کے کیبن کے اندر اطالوی فضائیہ کے کرنل والٹر ولادی اور لیفٹیننٹ کرنل اینجلو لینڈولفی، اٹلی کی نیشنل ریسرچ کونسل کے پینٹالیون کارلوچی اور ورجن گیلیکٹک کے کولن بینیٹ موجود تھے۔
اس سفر پر جانے والے خلائی جہاز میں 2 پائلٹ بھی تھے جبکہ دو پائلٹ کیریئر طیارے میں تھے۔
اس سفر کی لائیو اسٹریم میں ’یونٹی‘ کو بعد میں بحفاظت زمین پر واپس آتا دکھایا گیا۔
یہ پرواز Virgin Galactic کے بانی رچرڈ برانسن کی آزمائشی پرواز میں خلاء میں جانے کے تقریباً دو سال بعد ہوئی جس کا مقصد خلائی سیاحت کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا تھا۔
لیکن کمپنی کو بعد میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس میں فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) کی طرف سے ایک مختصر گراؤنڈنگ بھی شامل ہے، جس نے محسوس کیا کہ برانسن کی پرواز اپنی تفویض کردہ فضائی حدود سے ہٹ گئی تھی اور ورجن گیلیکٹک نے ضرورت کے مطابق اس "حادثے" کی اطلاع نہیں دی۔
بعد میں، لیب ٹیسٹنگ نے انکشاف کیا کہ اس کی اسپیس وہیکل استعمال ہونے والے کچھ مواد مطلوبہ طاقت کے مارجن سے نیچے آ گئے تھے، جس کے بعد اس میں اپ گریڈیش کی ضرورت پڑی۔
کمپنی نے اپنی خلائی پرواز کا وقفہ رواں برس مئی میں ایک کامیاب آزمائشی پرواز کے ساتھ ختم کیا جس سے آج کے مشن کی راہ ہموار ہوئی۔ مجموعی طور پر کمپنی نے جمعرات کی تجارتی پرواز سے پہلے پانچ آزمائشی پروازیں چلائیں۔
Galactic 01 کے عملے کو 13 زیر نگرانی اور خود مختار تجربات کرنے اور کیبن میں اپنے سوٹ اور سینسرز کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
تجربات میں زیر مطالعہ بالائی فضا میں تابکاری کی سطح کی پیمائش کرنا اور یہ جاننا تھا کہ انتہائی کم کشش ثقل میں کس طرح مختلف مائع اور ٹھوس مرکبات حل ہوتے ہیں۔
2004 میں قائم ہونے والی Virgin Galactic نے مستقبل کی کمرشل پروازوں کی نشستوں کیلئے تقریباً 800 ٹکٹیں فروخت کی ہیں ، ان میں سے 600 ٹکٹیں 2005 اور 2014 کے درمیان 2 لاکھ ڈالر فی نشست کے حساب سے فروخت کی گئیں جبکہ اس کے بعد کی 200 ٹکٹیں ساڑھے 4 لاکھ ڈالر فی نشست میں فروخت کی ہیں۔
فلمی ستارے اور مشہور شخصیات نشستیں پانے والوں میں سب سے پہلے شامل تھے، لیکن کمپنی کے پروگرام کو 2014 میں اس وقت دھچکے کا سامنا کرنا پڑا جب ایک آزمائشی پرواز کے دوران ایک خلائی طیارہ فضا ہی میں دو ٹکڑے ہوگیا جس سے شریک پائلٹ ہلاک اور پائلٹ شدید زخمی ہو گیا۔
کمپنی اب مستقبل کی طرف دیکھ رہی ہے۔ اگلا مشن، Galactic 02، اگست کے لیے مقرر ہے اور پھر اس کے بعد ماہانہ خلائی سفر کا سلسلہ شروع ہونے کی امید ہے۔
Virgin Galactic کا ’بیرون مدار‘ خلائی سیاحت کے شعبے میں ارب پتی جیف بیزوس کی کمپنی ’بلیو اوریجن‘ کے ساتھ مقابلہ ہے جو پہلے ہی عمودی لفٹ آف راکٹ کا استعمال کرتے ہوئے 32 افراد کو خلا میں بھیج چکی ہے۔
لیکن ستمبر 2022 میں بغیر پائلٹ کی پرواز کے دوران ایک حادثے کے بعد سے بلیو اوریجن کا راکٹ گراؤنڈ کر دیا گیا ہے۔ کمپنی نے مارچ میں وعدہ کیا تھا کہ جلد ہی خلائی پرواز دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔
ٹوئٹر، ٹیکسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے بانی ایلون مسک نے اس دوران شراکت دار کمپنیوں کے ساتھ تعاون کیا ہے تاکہ ادائیگی کرنے والے صارفین کو زمین کے مدار میں یا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک بھیج سکیں۔
لیکن اسپیس ایکس کے راکٹ کو چارٹر کرنا زیادہ مہنگا معاملہ ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک کیلئے اسپیس ایکس اور ایکسیم اسپیس کی شراکت سے خلائی سفر کا خرچہ لاکھوں ڈالر میں بتایا جاتا ہے۔