Time 03 جولائی ، 2023
سائنس و ٹیکنالوجی

بحر ہند کی گہرائی میں لاکھوں سال سے موجود 'گریویٹی ہول' کا راز سائنسدانوں نے جان لیا

ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ International Centre for Global Earth Models
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ International Centre for Global Earth Models

سائنسدانوں نے دنیا کے تیسرے بڑے سمندر بحر ہند کا وہ معمہ حل کرلیا ہے جو دہائیوں سے ان کے ذہنوں کو گھما رہا تھا۔

یہ معمہ ایک بہت بڑے پراسرار 'گریویٹی ہول' کا تھا جو بحر ہند کی گہرائی میں موجود ہے۔

اس گڑھے یا گریویٹی ہول کو سائنسدانوں نے 1940 کی دہائی میں دریافت کیا تھا اور اب اس کے بننے کی ممکنہ وجہ سامنے آئی ہے۔

30 لاکھ اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلے اس گریویٹی ہول کو زمین کی کشش ثقل میں سب سے گہرا شگاف سمجھا جاتا ہے، جہاں کشش ثقل کی طاقت سب سے زیادہ کمزور ہے۔

سائنسدان کافی عرصے سے جاننے کی کوشش کر رہے تھے کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے اور اب وہ جواب حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

انڈین انسٹیٹیوٹ آف سائنس کے ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران ٹیکٹونک پلیٹس (Tectonic Plates) کی 14 کروڑ سال کی حرکت کا ماڈل تیار کیا اور پھر ان پلیٹس کے نیچے موجود زمین کی پرت کے متحرک کیا۔

نتائج سے ایک قدیم سمندری پلیٹ کے ٹکڑوں کا انکشاف ہوا جو افریقی براعظم کی پرت کے نیچے کروڑوں سال پہلے غائب یا غرق ہوگیا تھا، جس کے باعث اس جگہ زمین کی پرت پر مضبوط اثرات مرتب ہوئے جبکہ گرم اور کم کثافت والی پرت کے حصے بحر ہند کے تہہ کے قریب اوپر آگئے۔

اس ماڈل سے یہ بھی ثابت ہوا کہ 3 کروڑ سال پہلے ایک سمندر زمین کی نچلی پرت میں غائب ہوا جبکہ اس کے اثرات بحر ہند کے نیچے 2 کروڑ سال پہلے پہنچے اور گریویٹی ہول بن گیا۔

یہی وجہ ہے کہ اب بحر ہند کے اس گڑھے میں کشش ثقل نہ ہونے کے برابر ہے۔

تحقیق میں اس غائب ہو جانے والے سمندر کو Tethys کا نام دیا گیا جو کروڑوں سال پہلے زمین پر موجود تھا۔

تحقیق کے مطابق یہ گریویٹی ہول مزید لاکھوں سال تک اس شکل میں موجود رہے گا۔

اس تحقیق کے نتائج جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :