پاکستان

چیئرمین پی ٹی آئی جی ایچ کیو حملے سمیت 9 مئی واقعات کے مزید مقدمات میں نامزد

چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے بیانات کی روشنی میں نامزدکیاگیا: ذرائع— فوٹو:فائل
چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے بیانات کی روشنی میں نامزدکیاگیا: ذرائع— فوٹو:فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو 9 مئی کے واقعات میں مزید مقدمات میں نامزد کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو دہشتگردی ایکٹ کے تحت 6 مقدمات میں نامزد کیاگیا ہے، ان کےخلاف 3 مقدمات 9 اور 3 دس مئی کو درج کیے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو فیصل آباد اور راولپنڈی میں درج دو دو مقدمات میں نامزد کیاگیا، گوجرانوالا اور میانوالی میں بھی درج ایک ایک مقدمے نامزد کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان فیصل آباد میں تھانہ سول لائنز اور سمن آباد، راولپنڈی میں تھانہ آر اے بازار اور نیوٹاؤن  جبکہ میانوالی میں تھانہ سٹی اور گوجرانوالا میں تھانہ کینٹ میں درج مقدمات میں نامزد کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے بیانات کی روشنی میں نامزدکیاگیا اور تمام مقدمات تھانوں کے پولیس افسران کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو تمام مقدمات میں تفتیش کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی لیگل ٹیم کو کیسز کی تفصیلات موصول ہو گئیں۔

دوسری جانب 9 مئی کو جلاؤگھیراؤ، توڑپھوڑ اور جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)پر شرپسندوں کے حملوں کے واقعات کے مقدمات پنڈی میں درج ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو تھانہ آراے بازار اور تھانہ نیوٹاؤن میں درج مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق جی ایچ کیوپرشرپسندوں کے حملے کا مقدمہ تھانہ آر اے بازار میں درج ہے اور جی ایچ کیو حملے کے مقدمے میں راجہ بشارت سمیت 15 افراد پہلے ہی نامزد ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کیا تھا۔

پی ٹی آئی کارکنوں نے جناح ہاؤس لاہور سمیت فوجی تنصیبات، تاریخی عمارتوں، سرکاری املاک اور گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور پاک فوج نے 9 مئی کو یوم سیاہ قرار دیا۔

اس کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی تائید کی۔

مزید خبریں :