14 جولائی ، 2023
پاکستان کرکت ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے بھارت جانے کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے بلکہ پاکستان ٹیم بھارت ضرور جائے اور وہاں سے جیت کر واپس آئے۔
سندھ پریمیئر لیگ سے متعلق ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ بھارت میں پریشر ہوتا ہے ان کے دور میں تو وہ چوکے چھکے لگاتے تھے تو کوئی تالی تک نہیں بجاتا تھا، بنگلور میں کامیابی کے بعد ٹیم بس پر پتھراؤ بھی ہوا لیکن اس پریشر کا اپنا مزہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اور پاکستانی کرکٹ بورڈز کے درمیان جو بھی معاملات طے ہوں اس کا آفیشل اعلان ہونا چاہیے تاکہ کوئی بدنظمی نہ ہو، بورڈ کے اندر سے خبریں سامنے آنا درست عمل نہیں ہے۔
سابق کپتان شاہد آفریدی نے پی سی بی مین بار بار تبدیلی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ چھ سے آٹھ مہینے میں تین چیئرمین بدل گئے وہ بھی ایسے موقع پر جب ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سر پر ہے، ایسے موقع پر اہم فیصلے کرنا ہوتے ہیں، پی سی بی میں معلوم نہیں کوئی سسٹم ہے یا نہیں اور اس سسٹم کو فالو بھی کوئی کرتا ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا ہر چیئرمین یہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کام کر رہا ہے وہ بہتر ہے جبکہ سابق چئیرمینوں نے اچھے کام نہیں کیے، یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے، باقاعدہ ایک سسٹم ہونا چاہیے چاہے چہرے بدلتے رہیں، ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے اہم فیصلے کون لے گا ایسا نہ ہو کچھ دنوں بعد بلیم گیم شروع ہو جائے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی میں کرکٹرز کا ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ کرکٹرز کا شو ہے اور کمیٹی میں کرکٹرز ہوں گے تو چیئرمین مضبوط ہو گا۔
سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان ٹیم بہترین شکل میں ہے، ہر شعبے میں مضبوط ہے، پاکستان ٹیم کسی بھی فارمیٹ میں کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتی ہے، آگے 8 سے 9 ماہ مسلسل کرکٹ ہے، کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس پر توجہ دینا ہوگی اور فٹنس برقرار رکھنا ہو گی۔
سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی بینچ اسٹرینتھ مضبوط ہونی چاہیے، ایسا نہ ہو شاہیں، بابر یا رضوان فٹ نہ ہوں تو مشکل پڑ جائے اس لیے کہتا رہا ہوں کہ دو ٹیمیں بننی چاہئیں، پاکستان اے ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر بیک اپ کھلاڑی موجود ہوں۔