Time 16 جولائی ، 2023
انٹرٹینمنٹ

ٹام کروز کے اس مشہور سین کے پیچھے چھپی اصل کہانی کیا ہے؟

دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ پر ٹام کروز کی تصویر کو مشن امپاسبل سیریز کا ٹریڈ مارک تصور کیا جا سکتا ہے۔

مشن امپاسبل گھوسٹ پروٹوکول (اس سیریز کی چوتھی فلم) سے قبل بھی ہالی وڈ اداکار کئی خطرناک اسٹنٹس کر چکے تھے۔

مگر برج خلیفہ پر چڑھنا ٹام کروز کے چند اہم اور خطرناک ترین اسٹنٹس میں سے ایک تھا۔

اس کے بعد بھی اداکار نے کئی جان لیوا اسٹنٹس کیے، جیسے مشن امپاسبل فال آؤٹ میں ہالو جمپ، مگر برج خلیفہ کی کھڑکیوں سے اوپر چڑھنے کا منظر اب بھی لوگوں کو دنگ کر دیتا ہے۔

یہ تو سب کو معلوم ہے کہ ٹام کروز نے یہ اسٹنٹ خود کیا مگر اس کے پیچھے چھپی کہانی بھی بہت دلچسپ اور دنگ کر دینے والی ہے۔

اس فلم کے ڈائریکٹر بریڈ برڈ تھے اور یہ دسمبر 2011 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس وقت خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ ٹام کروز کی آخری مشن امپاسبل فلم ہے۔

تو برج خلیفہ پر اسٹنٹ کیسے مکمل کیا گیا؟

یہ فلم 2011 میں ریلیز ہوئی تھی / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز
یہ فلم 2011 میں ریلیز ہوئی تھی / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز

برج خلیفہ کی بلندی 2722 فٹ ہے اور ٹام کروز کے اسٹنٹ کا آغاز 123 ویں منزل سے ہوا اور انہیں 131 ویں منزل تک پہنچنا تھا۔

ٹام کروز نے یہ اسٹنٹ خود کرنے پر زور دیا تھا اور اس کے لیے حقیقی عمارت پر تربیت کی اجازت نہیں ملی تھی۔

اس لیے فلم کے عملے نے شیشے کی ایک دیوار کے ذریعے حقیقی عمارت جیسا ماحول تیار کیا اور ٹام کروز اس پر کئی بار اوپر چڑھے اور نیچے اترے، تاکہ انہیں اندازہ ہو سکے کہ برج خلیفہ پر چڑھنے کا عمل کیسا ہوگا۔

تربیت کا عمل حقیقی بنانے کے لیے مصنوعی روشنیوں کے ذریعے شیشے کی اس دیوار کا درجہ حرارت بھی برج خلیفہ جتنا بڑھایا گیا۔

جب برج خلیفہ میں اس اسٹنٹ کو کیا جانا تھا تو پروڈکشن ٹیم نے انتظامیہ سے خصوصی اجازت حاصل کرکے منزلوں اور دیواروں پر ڈرل کیا جبکہ 26 کھڑکیوں کو توڑا۔

اس اسٹنٹ کے لیے تربیت حقیقی عمارت کی بجائے ایک شیشے کی دیوار پر کی گئی تھی / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز
اس اسٹنٹ کے لیے تربیت حقیقی عمارت کی بجائے ایک شیشے کی دیوار پر کی گئی تھی / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز

پھر ٹام کروز خود یہ اسٹنٹ کر رہے تھے مگر انہوں نے توقع نہیں کی تھی کہ جس پتلی رسی سے انہیں لٹکایا جا رہا ہے وہ اتنی سخت ہو گی کہ خون کی گردش رک جائے گی، جس کے باعث یہ اسٹنٹ جلد از جلد مکمل کرنا ضروری تھا، جبکہ شوٹنگ کرنے والے ہیلی کاپٹرز کو بھی ایک وقت میں 30 منٹ تک پرواز کی اجازت ملی۔

تو پروڈکشن ٹیم کے لیے ہر لمحہ اہم تھا۔

فلم کے اسٹنٹ کو آرڈینیٹر گریک سمرز نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ 'میں نے براڈ کو کہا کہ کیا آپ کو اندازہ ہے ہم کیا کرنے والے ہیں؟ ہم 1700 فٹ کی بلندی سے عمارت پر مزید 200 فٹ اوپر چڑھیں گے، ایسا پہلے کبھی نہیں کیا گیا اور آئندہ بھی ایسا کبھی نہیں ہوگا، کیونکہ اس کی اجازت ہی نہیں ملے گی'۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ پروڈکشن اسٹوڈیو نے شوٹنگ کے آغاز سے قبل فلم کو منسوخ کرنے پر غور کیا تھا، اگر ایسا ہوتا تو یہ اسٹنٹ کبھی ہوتا ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ایک اسٹوڈیو لاٹ میں عمارت پر چڑھنے کی تیاری شروع کی تھی اور پھر ہمیں پتا چلا کہ اسٹوڈیو فلم پر کام ختم کرنے پر غور کر رہی ہے، مگر ٹام کروز نے انہیں کام جاری رکھنے پر قائل کرلیا'۔

ٹام کروز نے یہ اسٹنٹ خود کیا تھا / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز
ٹام کروز نے یہ اسٹنٹ خود کیا تھا / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز

پروڈکشن ٹیم کو خدشہ تھا کہ ممکن ہے کہ برج خلیفہ کے مالکان عمارت کو فلم کا سیٹ بنانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیں، تو انہوں نے اسی طرح کی عمارت کی 3 منزلیں چیک ریپبلک کے شہر پراگ میں تیار کیں، مگر ٹام کروز کا کہنا تھا کہ وہ برج خلیفہ پر ہی یہ اسٹنٹ کر یں گے۔

آخر ایسا ممکن ہوگیا اور پروڈکشن ٹیم کو برج خلیفہ کی انتظامیہ کی جانب سے ان متعدد منزلوں تک مکمل رسائی فراہم کی گئی جن کو اس وقت تک استعمال نہیں کیا جا رہا تھا۔

8 منٹ کا یہ سین 2 مختلف انداز سے فلمایا گیا، پہلے ٹام کروز سست روی سے اپنے کمرے سے اوپر مطلوبہ منزل تک پہنچے جس کو فلمانا زیادہ مشکل نہیں تھا۔

مگر دوسرا مرحلہ زیادہ مشکل تھا کیونکہ اداکار کو بہت تیزی سے واپس نیچے پہنچنا تھا اور سطح زمین سے 1700 فٹ کی بلندی سے خود کو نیچے گرانا تھا۔

گریک سمرز کے مطابق 'یہ سب سے مشکل مرحلہ تھا کیونکہ ٹام کروز کے گرنے کو ایک بار میں فلمانا تھا اور ایک فرد نے کہا کہ اگر رسی ٹوٹ گئی تو پھر؟ جس پر میں نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ ہم نے سب حساب کیا ہے اور ٹام کروز کے پاس گرتے ہوئے اتنا وقت ہوگا کہ وہ مجھے ٹیکسٹ کر دیں اور میں انہیں نیچے پکڑ لوں'۔

اسٹنٹ کا اختتام اس انداز سے ہوا تھا / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز
اسٹنٹ کا اختتام اس انداز سے ہوا تھا / فوٹو بشکریہ پیرا ماؤنٹ پکچرز

انہوں نے کہا کہ اگر انہیں لگتا کہ اداکار کی جان کو خطرہ ہے تو ٹام کروز کو ایسا کرنے کی اجازت کبھی نہیں دیتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر ٹام کروز اداکار نہیں ہوتے تو وہ ایک اسٹنٹ مین ہوتے، مجھے 99.9 فیصد یقین تھا کہ وہ یہ اسٹنٹ کرنے میں کامیاب رہیں گے، وہ پہلے بھی خود کو متعدد بار بہترین اسٹنٹ مین ثابت کر چکے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ٹام کروز نے سین میں بھاگ کر رسی کے کلپ کو کھول کر کھڑکی کی جانب چھلانگ لگائی تو اس کے لیے ہم نے اداکار کو حقیقی عمارت کے اوپر روک رکھا تھا اور پھر نیچے گرایا، انہیں پکڑنے والے دونوں اداکاروں کو بھی رسی سے باندھا گیا تھا اور انہوں نے کھڑکی سے ڈائیو لگا کر ٹام کروز کو ٹخنے سے پکڑا۔

تو کیا یہ ٹام کروز کا سب سے خطرناک اسٹنٹ تھا؟

ایسا لگتا تھا کہ ٹام کروز کے برج خلیفہ کے اسٹنٹ کو پیچھے چھوڑنا مشکل ہوگا مگر مشن امپاسبل ڈیڈ ریکنگ پارٹ 1 میں موٹرسائیکل کے ذریعے پہاڑی سے چھلانگ لگانے کو اداکار نے اپنی زندگی کا مشکل ترین اسٹنٹ قرار دیا ہے۔

مزید خبریں :