Time 27 جولائی ، 2023
پاکستان

سول جج کی بیوی کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ خوف کے مرض کا شکار

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

اسلام آباد میں سول جج  عاصم حفیظ کے گھر پر مبینہ طور پر ان کی اہلیہ سومیہ  کے ہاتھوں  تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ خوف کے مرض کا شکار ہوگئی۔

رپورٹس کے مطابق کوئی بھی رضوانہ کے قریب آئےتو وہ  پکار اٹھتی ہے کہ  'مجھے نہ مارو، مجھے نہ مارو'۔بچی اتنی سہم گئی ہے کہ وہ والدین کو دیکھ کر بھی خوش نہیں ہوپاتی۔ 

بچی کا طویل عرصے تک علاج نہ ہونے سے سر کے زخم میں کیڑے پڑ گئے جبکہ سرکا انفیکشن آنکھوں میں اتر گیا اور گردے اور جگر بھی متاثر ہوگیا۔

 نئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق رضوانہ کے بازووں کو ٹوٹے کئی ماہ ہوچکے ہیں، ابھی بچی اتنی اسٹیبل نہیں ہوئی کہ بازووں کی ٹوٹی ہڈیوں کا آپریشن کیا جاسکے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس گھریلو ملازمہ پر انسانیت سوز تشدد کرنے والی سول جج کی اہلیہ ملزمہ کو گرفتار کرنے میں اب تک ناکام ہے۔ 

زخمی بچی کے والد نے پولیس پر مقدمہ ختم کرانے کیلئے دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا ہے تاہم  پولیس نے الزام مسترد کردیا۔ 

دوسری جانب سول جج کے والد اپنی بہو اور بیٹے کو بچانے کیلئے سرگرم ہوگئے۔ فیڈرل پولیس سے رابطہ کرکے  انہوں نے کہا کہ بے فکر رہیں، وہ آج ہی سارا معاملہ سیٹل کرلیں گے۔

معاملہ کیا ہے؟

متاثرہ بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ 14 سالہ بیٹی کو مختار نامی شخص کے ذریعے 6 ماہ قبل سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کے لیے بھیجا تھا، بیٹی کو سول جج اسلام آباد کی اہلیہ نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، بیٹی کے سارے جسم پر تشدد سے زخموں کے نشانات واضح موجود ہیں۔

والدین کے مطابق جج کی اہلیہ نے زیور چوری کا الزام لگا کر بیٹ سے بچی پر تشدد کیا، بچی کی حالت خراب ہونے پر جج کی اہلیہ اسے والدہ کے سپرد کرکے چلی گئی، بچی کو تشویشناک حالت میں سرگودھا سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔

رضوانہ کی والدہ شمیم بی بی کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے،اپنی بیٹی پر تشدد کا علم ہوتا تو کبھی اسے وہاں نہ چھوڑتی۔

واضح رہے کہ تشدد کا شکار 14 سالہ گھریلوملازمہ رضوانہ کا تعلق سرگودھا سے ہے۔ وہ لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق اس کے جسم پر تشدد کے پرانے نشان ہیں جو بروقت علاج نہ ہونےکے باعث خراب ہوگئے،لڑکی کی ٹانگیں بھی فریکچرہیں اور سر پر بھی چوٹ ہے۔

 لاہور کے جنرل اسپتال میں متاثرہ بچی کے سرکا آپریشن کرلیا گیا اور زخم میں پڑے کیڑے صاف کرکے پٹی کر دی گئی، دونوں فریکچر بازوں کی کلائی سے کہنی تک آپریشن کیا جائے گا۔

واقعہ کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ ہمک میں کمسن ملازمہ کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ 

بچی نے گملوں سے مٹی کھائی جس سے اسکی اسکن خراب ہوئی: سول جج

فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج عاصم حفیظ کا اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بچی رضوانہ ہمارے گھر ملازمہ تھی، بچی نے ایک ماہ قبل گملوں سے مٹی کھائی جس کی وجہ سے اس کی اسکن خراب ہو گئی۔

سول جج عاصم حفیظ کا کہنا تھا کہ میں نے گوجرانوالہ کے ڈاکٹر سے بچی کی بیماری کی تشخیص کروا کر دوا لگا دی تھی، بچی اسکن ٹھیک ہونے کے کچھ دن بعد زخم کو چھیل دیتی تھی، مجھے بچی کے سر میں موجود چوٹوں کا علم نہیں ہے کیونکہ بچی سر پر اسکارف باندھتی تھی۔

عاصم حفیظ کے مطابق اہلیہ نے بتایا کہ بچی کام نہیں کرتی تو میں نے کہا اسے اس کے گھر چھوڑ آؤ، میری اہلیہ ڈرائیور کے ہمراہ بچی کو سرگودھا اس کے والدین کے پاس چھوڑ آئی تھیں۔

سول جج کا کہنا تھا  بچی ہمیں کہتی تھی کہ اگر میں واپس گئی تو میری والدہ مجھے ماریں گی، بچی گھر جانا نہیں چاہتی تھی لیکن ہم اس کو چھوڑ آئے، لاہور جا رہا ہوں بچی کو وہیں ریفر کیا گیا ہے، چاہتا ہوں بچی جلد صحتیاب ہو جائے۔

بعد ازاں اسلام آباد میں سول جج عاصم حفیظ نے اہلیہ کے ہاتھوں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن بچی کی والدہ سے رابطہ کرکے صلح کی پیشکش کی۔

تاہم متاثرہ بچی کی والدہ نے بتایاکہ سول جج نے رابطہ کرکے صلح اور رقم کی پیش کش کی لیکن ہم نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کردیا۔

مزید خبریں :