27 جولائی ، 2023
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کو 80 روز بعد جیل سے رہائی مل گئی۔
علی محمد خان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بنیچ نے کی جبکہ درخواست گزار کی طرف سے علی زمان اور ندیم شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے علی محمد خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا اور جسٹس اعجاز انور نے اگلی پیشی پر ڈپٹی کمشنر مردان کو خود پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائیں گے تو پھر غیر قانونی کام کوئی نہیں کرے گا۔
جسٹس اعجاز انور نے اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر مردان سے استفسار کیا کہ آپ نے علی محمد خان کو کیوں گرفتار کیا ہے جس پر اے ڈی سی مردان نے جواب دیا کہ ڈی پی او نے ہمیں خط لکھا جس پر ہم نے 3 ایم پی او لگایا۔
عدالت نے کہا کہ علی محمد خان تو 2 ماہ سے جیل میں ہے پھر کیسے انہوں نے لاء اینڈ آرڈر کو خراب کیا،آپ کو کوئی کچھ بھی کہے گا تو اپ کریں گے، کیا آپ اپنی سوچ نہیں رکھتے۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر مردان کو 8 اگست کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ علی محمد خان 80 دن بعد جیل سے رہا ہوئے، اس دوران علی محمد خان 8 مرتبہ گرفتار ہوئے، محکمہ انسداد دہشتگردی نے علی محمد خان کو من پسند افراد کو ٹھیکے دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ علی محمد خان کو توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا۔ ایک کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد پولیس دوسرے کیس میں گرفتار کر لیتی تھی۔