Time 31 جولائی ، 2023
پاکستان

ملازمہ تشدد کیس: اہلیہ سخت مزاج ضرور پر مارپیٹ نہیں کی، جج کا بیوی کے نفسیاتی مسائل کا اعتراف

اسلام آباد میں 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کی ملزمہ خاتون کے شوہر سول جج عاصم حفیظ نے کہا ہے کہ ہمارا جس طرح وحشیانہ میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، اس سے تو بہتر ہے کہ ہمیں ذبح کردیا جائے۔

نیوز ویب سائٹ ’وی نیوز‘ کو انٹرویو میں سول جج عاصم حفیظ نے رضوانہ کے والدین پر لالچی ہونے کا الزام لگایا اور کہاکہ رضوانہ ہمارے گھر 10 ہزار روپے پر ملازم تھی اور اپنے پیروں پر چل کر والدین کے پاس گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا جس طرح وحشیانہ میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، اس سے تو بہتر ہے کہ ہمیں ذبح کردیا جائے، میڈیا کی وجہ سے ہمارے خاندان کا معاشرے میں چہرہ، ساکھ، ذہنی سکون اور عزت سب کچھ برباد ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ سوال یہ ہے کہ اگر وہ اور اہلیہ عدالت سے بے قصور ثابت ہوئے تو ان کی خاندانی ساکھ کو لگے زخموں کا ازالہ کون کرے گا؟

عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مارپیٹ نہیں کی، گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے۔

تشدد کا شکار کمسن رضوانہ کی حالت بدستور تشویشناک

دوسری جانب لاہور کے جنرل اسپتال میں 7 روز سے زیرِعلاج تشدد کا شکار کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔

پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج الفرید ظفر کے مطابق آئندہ دو روز رضوانہ کیلئے اہم ہیں، بچی کی طبیعت کبھی سنبھل جاتی ہے اور کبھی خراب ہو جاتی ہے، طبیعت بگڑنے پر آکسیجن لگانا پڑتی ہے، وہ کچھ کھا پی نہیں رہی۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ رضوانہ کے بائیں پھیپھڑے میں دوبارہ انفیکشن ہوگیا تھا، ایک پھیپھڑے میں خون کے کلاٹ اور دوسرے میں انفیکشن تھا، رضوانہ انتہائی کمزور ہوچکی ہے اس میں مزید برونکو اسکوپی کرانے کی ہمت نہیں، پھیپھڑے میں انفیکشن کے باعث رضوانہ کو سانس لینے میں بھی دشواری ہے۔

واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار 14 سالہ بچی رضوانہ کا معاملہ سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔

مزید خبریں :