05 اگست ، 2023
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک بیان میں او آئی سی کا کہنا ہےکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کے بعد سے علاقےکی صورتحال پر تشویش ہے، 5 اگست 2019 اور اس کے بعدکے تمام غیر قانونی اقدامات منسوخ کیے جائیں۔
او آئی سی کا کہنا ہےکہ حق خود ارادیت کی جدوجہد میں مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کے ساتھ ہیں، عالمی برادری مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کروانے کی کوششیں تیز کرے۔
بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہے۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرائے۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق تھا۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا تھا۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جاسکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا تھا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا تھا۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔