07 اگست ، 2023
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس میں فل کورٹ بنانےکی استدعا مسترد کرنے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہےکہ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے فل کورٹ بنانےکی درخواست دی، فل کورٹ بنانےکی استدعا مستردکی جاتی ہے، اٹارنی جنرل نےکہا کہ بینچ کی تشکیل عدالت کی صوابدید ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی ہےکہ بینچ کی تشکیل واحد چیف جسٹس کی صوابدید ہے۔
فیصلےمیں کہا گیا ہےکہ چیف جسٹس پاکستان کا موقف ہےکہ اس وقت موسم گرما کی تعطیلات کے باعث فل کورٹ بنانا ممکن نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس سردار طارق مسعود بینچ میں بیٹھنے سے انکار کرچکے، جسٹس منصور علی شاہ نےکیس سننے سے معذرت کی، فل کورٹ بنانا اس وقت تکنیکی بنیادوں پر ممکن نہیں ہے، لہٰذا درخواست خارج کرنےکی بنا پر نمٹائی جاتی ہے۔
خیال رہےکہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے 2 اگست کو سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل چلانے کے خلاف فل کورٹ بنانے کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔
سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے کی، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی شامل تھے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے تھےکہ ہم نے آپس میں مشاورت کرلی ہے، فیصل صدیقی صاحب آپ ایک قابل وکیل ہیں، آپ کی عزت کرتے ہیں اس لیے فل کورٹ کی درخواست سنی لیکن عدالت اس طرح سے کیس کے درمیان درخواستیں نہیں سنتی۔
جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا ہم اللہ کو جوابدہ ہیں اس لیے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، کسی کو پسند آئے یا نہیں، ہم اپنا کام کرتے رہیں گے، ہمارا کام ٹھیک ہے یا غلط اس کا فیصلہ وقت اور تاریخ کرے گی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ قانون سے ہٹ کرقائم کورٹ عدالت تصور نہیں ہوگی، محرم علی کیس میں کہاکہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی سپروائزری کے بغیر عدالت نہیں قائم ہو سکتی۔