11 اگست ، 2023
نگران وزیراعظم بننے کے سوال پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جواب دیا ہے کہ ان کا اس بات پر یقین ہے کہ اللہ نے جو کام آپ سے لینا ہوتا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔
سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چوتھی بار وزارت خزانہ کا عہدہ نہیں مانگا تھا، اللہ نے پانچ سال بعد اسی کرسی پر بٹھا دیا، کسی سینیٹر کے نگران وزیراعظم یا نگران وزیر بننے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، اب نہ نگران حکومت کچھ کرسکتی ہے نا الیکشن کمیشن۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ریویو اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلہ سے کوئی پریشانی نہیں، مسلم لیگ ن اس متعلق اپنی سیاسی و قانونی حکمت عملی طے کرے گی ، قانونی ماہرین سے اس معاملے پر مشاورت کریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ نوازشریف کی واپسی سے متعلق فیصلہ پارٹی باہمی مشاورت سے کرے گی، نگران وزیراعظم سے متعلق جاری مشاورتی عمل سے خود کو الگ رکھا ہے، نگران وزیراعظم کا فیصلہ وزیراعظم اور قائدحزب اختلاف نے باہمی مشاورت سے کرنا ہے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہی ہوں گے، آئین میں کہیں نہیں لکھاکہ سینیٹ انتخابات سے پہلے عام انتخابات کا انعقاد لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے، اگر یہاں نظام بیٹھ گیا تو ملک کا بہت نقصان ہوگا، پاکستان کو بھنور سے نکال کر لائے ہیں، ملک دوبارہ اس بھنور میں چلا جائے اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، صدر کی دستخط شدہ سمری کےبعد انتخابات کیلئے 90 دن ہیں، مشترکہ مفادات کونسل میں نئی مردم شماری کے نتائج منظور کیے گئے اب الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ کب تک حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرتا ہے ، کوشش کی جائے تو مارچ سے پہلے یہ تمام عمل مکمل کیا جا سکتا ہے، نئی حلقہ بندیاں 2 ماہ میں کرنی ہیں یا تین ماہ میں یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جو بھی نگران وزیراعظم ہو اسے موجودہ حالات کا پتہ ہونا چاہیے، پہلے نگران وزیراعظم کا فیصلہ ہوگا پھر مشاورت سے نگران کابینہ بنے گی۔