13 اگست ، 2023
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو انوار الحق کاکڑ کے نام پر تحفظات اور اعتراض نہیں تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو اختیار دیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کو انوار الحق کاکڑ کے نام پر کوئی تحفظات اور اعتراض نہیں تھا، نگران حکومت کا کام ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں۔
پی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ انوار الحق کاکڑ کا کوئی حلقہ نہیں ہے، ان کا فیلڈ پالیٹکس سے بھی کوئی تعلق نہیں، خیبر پختونخوا کی نگران حکومت منتخب حکومت کی طرح کام کر رہی تھی، صوبے کی نگران حکومت پر الیکشن کمیشن کو دیر سے خیال آیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر سی سی آئی میں جانا تھا تو اسمبلی 3 دن پہلے کیوں توڑی گئی، اسمبلی کو مدت پوری کرنے دی جاتی، الیکشن 60 روز کے اندر ہو جاتے، اتحادی جماعتوں کی خواہش تھی کہ 90 روز میں الیکشن ہوں، سیاسی جماعتوں کو الیکشن سے بھاگنا نہیں چاہیے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہمیں فی الفور الیکشن کی طرف جانا چاہیے، کمیٹی کو بائی پاس کر کے بل پاس کیے گئے، بلوں کو عجلت میں پاس کیا گیا، بل پاس کیے ہیں تو بھگتیں گے۔
انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟
سینیٹر انوارالحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیراعظم ہوں گے، ان کا تعلق کوئٹہ سے اور وہ 1971 میں بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پید اہوئے۔
انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم سن فرانسز ہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے کیڈٹ کالج کوہاٹ میں داخلہ لیا لیکن والد کے انتقال پرواپس کوئٹہ آگئے۔
انوار الحق کاکڑ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن گئے جب کہ انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سےپولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا۔
انوارالحق کاکڑ نے کیرئیر کا آغاز اپنے آبائی اسکول میں پڑھانے سے کیا۔
سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کےٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جس میں انہیں کامیابی نہ مل سکی۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2013 میں بلوچستان حکومت کےترجمان رہے جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل میں ان کا کلیدی کردار رہا۔
بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چئیرمین ہیں۔