پاکستان

سول جج کے گھر کس قسم کا تشدد ہوتا تھا؟ رضوانہ نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا

مجھے کئی کئی روز کمرے میں بند کر کے بھوکا رکھا جاتا تھا، فیملی باہر جاتی تو ہفتہ ہفتہ مجھے گھر میں بند رکھتے: رضوانہ۔ فوٹو فائل
مجھے کئی کئی روز کمرے میں بند کر کے بھوکا رکھا جاتا تھا، فیملی باہر جاتی تو ہفتہ ہفتہ مجھے گھر میں بند رکھتے: رضوانہ۔ فوٹو فائل

او ایس ڈی بنائے گئے سول جج عاصم حفیظ کے گھر تشدد کا شکار ہونے والی کمسن ملازمہ رضوانہ نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق رضوانہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ جج کی اہلیہ مجھ پر روزانہ تشدد کرتی تھیں، ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور دیگر چیزوں سے مارا جاتا تھا، غصے میں آکر مالکن لاتیں اور ٹھڈے بھی مارتی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے رضوانہ نے بتایا کہ جج عاصم حفیظ کی اہلیہ بال پکڑ کر میرا سر دیوار سے مارتی تھیں، مجھے کئی کئی روز کمرے میں بند کر کے بھوکا رکھا جاتا تھا، فیملی باہر جاتی تو ہفتہ ہفتہ مجھے گھر میں بند رکھتے۔

ذرائع کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ نے بتایا کہ مجھے ماں باپ سے ملنے کی اجازت نہیں ملتی تھی، ٹیلی فون پر بات کراتے مگر جج کی اہلیہ ساتھ ہوتی تھی، جج کی اہلیہ تشدد کا گھر والوں کو نہ بناتے کا کہتیں اور دھمکاتیں، میرے زخموں کی مرہم پٹی بھی نہیں کراتے تھے۔

پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ جج عاصم حفیظ تاحال جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بچی رضوانہ کی بہن اور دادی نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ سول جج عاصم حفیظ بھی بچی پر تشدد کرتے تھے اور کئی کئی روز تک اسے گھر میں بند کر کے گھومنے پھرنے چلے جاتے تھے۔

مزید خبریں :