Time 19 اگست ، 2023
پاکستان

عمران خان اور شاہ محمود کیخلاف درج سائفر گمشدگی مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کی درج ایف آئی آر کی کاپی موصول ہوگئی۔

سابق وزیراعظم  اور سابق وزیر خارجہ کےخلاف ایف آئی آر 15 اگست کو درج کی گئی اور یہ مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔

ایف آئی آر سیکرٹری داخلہ کی مدعیت میں درج کی گئی۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق  سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے سائفرمیں موجود اطلاعات غیرمجاز افراد تک پہنچائیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے مذموم مقاصد اور ذاتی فائدے کے لیے حقائق کو مسخ کیا اور دونوں نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی، سابق وزیراعظم نے اعظم خان کو سائفر پیغام کے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کو کہا، عمران خان نے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کے لیے سائفر کو استعمال کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا اور یہ اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق سائفرٹیلی گرام غیرقانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا، ملزمان کے ان اقدامات سے غیرملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ فائدہ پہنچا اور  ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا جبکہ سابق وزیراسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین بھی تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔

ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں کےخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آج اسلام آباد میں سائفر گمشدگی کے معاملے پر درج مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مزید خبریں :