Time 19 اگست ، 2023
پاکستان

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سائفر گمشدگی کیس میں بھی گرفتار

چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت اٹک جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، ایف آئی اے شاہ محمود قریشی کو بھی اسی کیس میں گرفتار کرچکی ہے— فوٹو: فائل
چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت اٹک جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، ایف آئی اے شاہ محمود قریشی کو بھی اسی کیس میں گرفتار کرچکی ہے— فوٹو: فائل

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سائفر  گمشدگی کیس میں بھی گرفتار کرلیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں اس وقت اٹک جیل میں تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) آج شام شاہ محمود قریشی کو  بھی گرفتار کرچکی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں ایف آئی  آر  درج  ہوچکی ہے۔

عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کی ایف آئی آر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کی درج ایف آئی آر کی کاپی ’جیو’ کو موصول ہوگئی ہے۔

سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کےخلاف ایف آئی آر  15 اگست کو درج کی گئی اور یہ مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے سائفرمیں موجود اطلاعات غیرمجاز افراد تک پہنچائیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے مذموم مقاصد اور ذاتی فائدے کے لیے حقائق کو مسخ کیا اور دونوں نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی، سابق وزیراعظم نے اعظم خان کو سائفر پیغام کے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کو کہا، عمران خان نے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کے لیے سائفر کو استعمال کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا اور یہ اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق سائفرٹیلی گرام غیرقانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا، ملزمان کے ان اقدامات سے غیرملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ فائدہ پہنچا اور ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا جبکہ سابق وزیراسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین بھی تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔

ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں کےخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آج اسلام آباد میں سائفر گمشدگی کے معاملے پر درج مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟

خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات کو ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔ بعد ازاں اعظم خان نے بھی سائفر کو پری پلان ڈرامہ قرار دے دیا تھا۔

فوجی ترجمان کی تردید

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

مزید خبریں :