Time 24 اگست ، 2023
پاکستان

الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد کمیشن کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے: چیف الیکشن کمشنر کا صدر کو جوابی خط

آئین کے آرٹیکل 48 فائیوکو آئین کے آرٹیکل 58 ٹوکے ساتھ پڑھاجائے، وزیر اعظم کی سفارش پر اسمبلی تحلیل کی جائے توکمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے: خط کا متن/ فائل فوٹو
آئین کے آرٹیکل 48 فائیوکو آئین کے آرٹیکل 58 ٹوکے ساتھ پڑھاجائے، وزیر اعظم کی سفارش پر اسمبلی تحلیل کی جائے توکمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے: خط کا متن/ فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق صدر کے خط کا جواب دے دیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت عارف علوی کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا ہےکہ قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے 9 اگست کو تحلیل کی، اب الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کردی گئی ہے، اس ترمیم سے قبل صدر الیکشن کی تاریخ کے لیےکمیشن سے مشاورت کرتا تھا، اب سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینےکا اختیار ہے۔

’سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو تاریخ یا تاریخیں دینےکا اختیار ہے‘
چیف الیکش کمشنر کے خط کا عکس
چیف الیکش کمشنر کے خط کا عکس

خط کے مطابق  آئین کے آرٹیکل 48 فائیوکو آئین کے آرٹیکل 58 ٹوکے ساتھ پڑھا جائے، وزیراعظم کی سفارش پر اسمبلی تحلیل کی جائے توکمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے۔

اگر 58 ون کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صدر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے: خط

خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 5 غیر رکاوٹ شدہ ہے ، صدر 58 ٹو، 48 فائیو کےتحت اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کرے تو وہ الیکشن کی تاریخ دیتا ہے ، آئین کے آرٹیکل 48 ون کے تحت صدر  وزیراعظم کے مشورے پر عمل کرے گا،یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ قومی اسمبلی وزیراعظم کے مشورے پر تحلیل کی گئی لہذا  آرٹیکل 48 فائیو قابل غور نہیں رہتی لیکن اگر 58 ون کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صدر  اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہےکہ صدر 58 ٹو اور 48 فائیو کے تحت اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کرے تو وہ الیکشن کی تاریخ دیتا ہے لیکن اگر 58 ون کےتحت وزیراعظم کی سفارش پر صدر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

خط کے مطابق آئین کے آرٹیکل 48 ون کے تحت صدر وزیرا عظم کے مشورے پر عمل کرے گا اور آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 5 غیر رکاوٹ شدہ ہے جب کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ قومی اسمبلی وزیراعظم کے مشورے پر تحلیل کی گئی لہٰذا آرٹیکل 48 فائیو قابل غور نہیں رہتی۔

آپ کے خط میں دی گئی شرائط موجودہ صورتحال میں لاگو نہیں ہوتیں: خط کا متن

خط میں کہا گیا ہےکہ آپ کے خط میں دی گئی شرائط موجودہ صورتحال میں لاگو نہیں ہوتیں، ملک میں اس وقت حلقہ بندیاں بھی جاری ہیں، الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ کی سیکشن 17 ٹو کے تحت حلقہ بندیاں کرانے کا فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن نے امیدواروں ، سیاست دانوں اور ووٹرز کے حقوق کو تحفظ دینے حلقہ بندی کرانے کا فیصلہ کیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے جوابی خط میں کہا کہ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے  اور الیکشن کمیشن اس کو سنجیدگی سے لیتا ہے، الیکشن کمیشن نے الیکٹورل روڈ میپ پر سیاسی جماعتوں کو مشاورت کے لیے مدعو کیا ہے ، الیکشن کمیشن صدر کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، مناسب وقت پر قومی معاملات پر صدر سے ملاقات کر کے رہنمائی لینا اعزاز کی بات رہی ، کمیشن کی رائے ہے کہ موجودہ صورتحال میں ملاقات کے محدود اثرات ہونگے۔

صدر کی چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کی دعوت

گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے فیصلے کے لیے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو خط لکھا تھا جس میں چیف الیکشن کمشنر کو انتخابات کی تاریخ کے لیے ملاقات کی دعوت دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نے 12 اگست کو مدت پوری ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے صدر کو منظوری کیلئے بھیجی تھی۔


مزید خبریں :