ایشیا اور ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی ٹیم نے خطرے کی گھنٹی بجادی

سرحد کے اس پار بھارتی پنڈت اور کرکٹ گرو دعویٰ کررہے ہیں کہ بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم بھارت سے زیادہ مضبوط ہے/فوٹوفائل
سرحد کے اس پار بھارتی پنڈت اور کرکٹ گرو دعویٰ کررہے ہیں کہ بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم بھارت سے زیادہ مضبوط ہے/فوٹوفائل

دنیا کے دوبڑے ٹورنامنٹس ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سے چند ہفتے پہلے نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستانی کرکٹ ٹیم نے عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے دنیا بھر کی ٹیموں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد وسیم جونیئر،فہیم اشرف اور حارث رؤف پر مشتمل پاکستانی پیس اٹیک کے ہر جانب چرچے ہیں، رفتار اور سوئنگ کے باعث پاکستانی پیس اٹیک کو ایشین کنڈیشن میں بھی سب سے خطرناک بولنگ اٹیک قرار دیا جارہا ہے۔

حتیٰ کہ سرحد کے اس پار بھارتی پنڈت اور کرکٹ گرو دعویٰ کررہے ہیں کہ بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم بھارت سے زیادہ مضبوط ہے، بھارتی بیٹرز بھی ،پاکستانی فاسٹ بولنگ کا سامنا کرنے سے خائف دکھائی دیتے ہیں۔

انڈین فٹنس مسائل سے دوچار،سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹرزسلیکشن پر بھی تنقید کررہے ہیں ،سری لنکا آنے سے قبل بنگلورو میں پاکستانی فاسٹ بولروں خاص طور پر شاہین آفریدی کا مقابلہ کرنے کےلیے بھارتی بیٹسمینوں نے نیٹ پر خاص مشقیں شروع کی ہوئی ہیں۔

پاکستان کی موجودہ ٹیم کی خوبی یہ ہے کہ وہ بڑے مارجن سے بھی میچ جیت رہی ہے اور بڑے اہداف کو قریب آکر بھی حاصل کر لیتی ہے

ویرات کوہلی کیمپ میں اسپنرز پر تیاری میں مصروف ہیں،کوہلی اور روہت شرما وہ بھارتی کھلاڑی ہیں جنہوں نے پاکستان کے خلاف گزشتہ کئی سالوں میں لاتعداد میچ کھیلے ہیں۔

پاکستانی بابر اعظم، امام الحق، فخر زمان اور شاہین آفریدی بھارت کے خلاف کارکردگی دکھاتے رہے ہیں لیکن زیادہ تر کھلاڑیوں کو پاک بھارت میچ کا کم کم تجربہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم کی خوبی یہ ہے کہ وہ بڑے مارجن سے بھی میچ جیت رہی ہے اور بڑے اہداف کو قریب آکر بھی حاصل کر لیتی ہے۔

 پاکستان نے اس سال مئی میں نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز جیت کرپہلی پوزیشن حاصل کی تھی، پاکستان کرکٹ ٹیم نے اس سال 11 میں سے 8 ون ڈے میچز جیتے ہیں، سری لنکا کے شہر پالے کیلے میں2 ستمبر کو ایشیا کپ میں پاکستان بھارت میچ ہونا ہے۔

بھارتی ٹیم کو حال ہی میں ویسٹ انڈیز نے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست دی تھی لیکن بھارت کے سابق ٹیسٹ کرکٹرزسلیکشن پر بھی تنقید کررہے ہیں ،رائٹ آرم اسپنر چاہل کو ٹیم سے ڈراپ کرنے پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے ۔

بھارتی ٹیم میں  سب سے بڑھ کر ٹیم کے سب سے سینیئر  کھلاڑیوں روہت شرما اور ویرات کوہلی کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں

جڈیجا اور اکشر پٹیل ایک ہی طرح کے دوبولر ہیں،کے آیل راہول بھی فٹنس مسائل کے بعد ٹیم میں آئے ہیں، سب سے بڑھ کر ٹیم کے سب سے سینیئر  کھلاڑیوں روہت شرما اور ویرات کوہلی کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں،نمبر چار پر بیٹنگ کون کرے گا اس حوالے سے بھی ٹیم انتظامیہ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔

ویسے تو روایتی حریفوں کے درمیان 2 طرفہ تعلقات منقطع ہیں لیکن اگلے3 ماہ میں دونوں ٹیموں کے درمیان تین سے 5 ون ڈے انٹر نیشنل ہونا ہیں، پاک بھارت میچ ٹیلی وژن پر دیکھا جانے والا سب سے کھیلوں کا مقابلہ ہے ۔

2019کے ورلڈ کپ میں جب مانچسٹرمیں دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں تھیں اس میچ کو273ملین شائقین نے ٹی وی پر دیکھا تھا،26ہزار تماشائیوں والے اولڈ ٹریفورڈ گراونڈ کے ٹکٹ تین سو ڈالرز میں فروخت ہوئے اور میچ سے قبل وہی ٹکٹ چھ ہزار ڈالرز تک بلیک میں فروخت ہواتھا، اس بار بھی ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں پاک بھارت کے ٹکٹوں کی مانگ سب سے زیادہ ہے۔

نریندر مودی کے شہر احمد آباد میں ایک لاکھ تماشائیوں کی گنجائش والا اسٹیڈیم14اکتوبر کو پاک بھارت ٹاکرے کی میزبانی کرے گا،بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم کو 140سے150کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار والے اپنے فاسٹ بولروں کی وجہ سے بھارت کی بیٹنگ پر برتری حاصل ہے۔

بھارت کے سب سے تیز بولر جسپرت بھمرا کئی مہینوں سے فٹنس مسائل سے دوچار ہیں،بھارت کی بیٹنگ لائن اپ میں کپتان روہت شرما، ویرات کوہلی، کے آر راہول،شبمن گل،اورسوریا کمار یادیو نمایاں ہیں۔

 پاکستانی بولنگ کے ساتھ بیٹنگ لائن میں دنیا کے صف اول کے بیٹربابر اعظم،محمد رضوان،فخر زمان،امام الحق،افتخار احمد،سلمان علی آغا،سعود شکیل شامل ہیں، شاداب خان کی شکل میں پاکستان کے پاس ورلڈ کلاس آل راونڈرموجود ہے۔ 

شاداب ،اسامہ میر اور محمد نواز میچ ونر اسپنرز ہیں لیکن ان کی بیٹنگ بھی پاکستانی ٹیم کو ایڈوانٹیج ہے،بھارت کے مشہور مبصر ہارشا بھوگلے کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی حریف ٹیموں کے لیے خطرے کا سگنل ہے۔