چاند کے بعد بھارت کا پہلا خلائی مشن سورج کی جانب روانہ

فوٹو اسرو
فوٹو اسرو

چاند کے قطب جنوبی حصے میں کامیابی سے اترنے کے بعد بھارت نے سورج کے مشاہدے کے لیے  پہلا مشن کامیابی سے روانہ کر دیا ہے۔

اس مشن کا نام آدتیا ایل- 1 ہے جسے 2 ستمبر کو سری ہری کوٹا سے لانچ کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  آدتیا ایل- 1 زمین سے 15 لاکھ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے سورج کے قریب پہنچے گا۔

بھارتی اسپیس ایجنسی اسرو کی جانب سے بتایا گیا کہ اپنے مشن پر پہنچنے کیلئے آدتیا کو 4 ماہ کا وقت لگے گا۔

مشن کا نام آدتیا کیوں رکھا گیا؟

بھارتی اسپیس ایجنسی کے مطابق اس مشن کے ذریعے نظام شمسی کے واحد ستارے یعنی سورج کے حوالے سے معلومات اکھٹی کی جائیں گی۔

سورج کو سنسکرت زبان میں سوریا کہا جاتا ہے اور بھگوان بھی سمجھا جاتا ہے، اسی کا ایک اور نام آدتیا ہے۔

ایل-1 کا کیا مطلب ہے؟

بھارتی اسپیس ایجنسی کے مطابق ایل-1 کا مخفف لگرینج پوائنٹ-1 ہے اور یہ  زمین اور سورج کے درمیان وہ مقام ہے جہاں بھارتی اسپیس کرافٹ جارہا ہے۔

یورپی اسپیس ایجنسی کے مطابق لگرینج پوائنٹ وہ مقام ہے جہاں سورج اور زمین ایک دوسرے کی کشش ثقل کو ختم کرتے ہیں اور اس سے  خلائی جہاز کو فضا میں رہنے میں مدد ملتی ہے۔

اگر آدتیا ایل-1 اس مقام پر پہنچ جاتا ہے تو  زمین کی طرح سورج کے گرد چکر لگانے کے قابل ہوگا یعنی سیٹلائٹ کو چلانے کے لیے بہت کم ایندھن کی ضرورت ہوگی۔

اس مشن کا مقصد؟

پراجیکٹ ڈائریکٹر نگار شاجی کا کہنا ہے کہ آدتیا ایل-1 کا اپنی جگہ پہنچ جانے سے  صرف بھارت کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے سائنس دانوں کو فائدہ ہوگا۔

آدتیا ایل-1  سورج کی جانب جانے سے پہلے زمین کے گرد کئی بار سفر کرے گا اور اپنی مخصوص جگہ سے سورج کا قریب سے مشاہدہ کرے گا، جس میں سورج گرہن اور گرہن لگنے کے وقت سورج کا چھپ جانا بھی مشاہدے کا حصہ ہوگا۔

 بھارتی سائنس دان کے مطابق اس مشن سے حاصل کی گئی معلومات سے سائنس دانوں کو شمسی سرگرمیوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی، جن میں شمسی ہوا اور شمسی شعلہ، اور ان کے زمین اور خلائی موسم پر پڑنے والے اثرات شامل ہیں۔

واضح رہے خلا میں  بھارت کے 50 سیٹلائٹس موجود ہیں جو بھارت کو موسم، خشک سالی، کیڑوں کے انفیکشن کے حوالے سے پیش گوئی کرنے میں مدد فراہم کرنے سمیت دیگر اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔

مزید خبریں :