07 جنوری ، 2013
اسلام آباد…انتخابی امور پر پارلیمانی کمیٹی نے عام انتخابات کے لیے نئے ضابطہ اخلاق کی سفارشات کی منظوری دیدی ،ہورڈنگز ،بینرز اور وال چاکنگ پر پابندی ہوگی۔ وزیر اعظم،وزرائے اعلیٰ،کے علاوہ صدر اور گورنرز بھی انتخابی مہم میں شرکت نہیں کر سکیں گے،ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے ذمہ دار امیدوار ہوں گے سیاسی جماعت نہیں۔ جہانگیر بدر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے 48 نکاتی نئے انتخابی ضابطہ اخلاق کا شق وار جائزہ لیا،اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان ،چیئرمین نادرا طارق ملک بھی شریک ہوئے۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ انتخابی اخراجات کم کرنے کیلئے صرف پوسٹرز اور کتابچوں کے ذریعے تشہیر کی اجازت دی جائے، سرکاری خزانے سے اشتہارات پر مکمل پابندی ہوگی،جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد مقامی انتظامیہ سے 3 روز پیشگی اجازت کے بعد کیا جا سکے گا،نتائج تبدیل کرنیوالے انتخابی عملے کیخلاف نوکری سے برطرفی سمیت سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔کمیٹی کو بریفنگ میں الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ عام انتخابات کے دوران ووٹرز کو ٹرانسپورٹ اور پر چی کی سہولت فراہم کرنا ممکن نہیں،ٹرانسپورٹ پر 12 ارب اور پرچیوں پر 60 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ کمیٹی نے ان دونوں معاملات کو سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست کا فیصلہ آنے تک موخر کردیا۔میڈیا کو بریفنگ میں کمیٹی چیئرمین جہانگیر بدر کا کہنا تھا کہ کسی کو انتخابات چوری کرنے نہیں دیے جائیں گے ،طاہر القادری سمیت جس کو تجاویز دینی ہیں وہ دے ،غور کریں گے۔سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کا الیکشن کمیشن آئندہ چندروز میں جائزہ لے کے حتمی منظوری دے گا،قانون سازی کے ذریعے الیکشن کمیشن کو مزید اختیارات مل جائیں گے۔