03 ستمبر ، 2023
ضلع رحیم یار خان کے شہر صادق آباد کے نجی اسپتال میں اپنی نوعیت کا پہلا منفرد اور حیرت انگیز آپریشن کیا گیا۔
آپریشن کے دوران ناقابل یقین واقعہ رونما ہواجسے دیکھ کر آپریشن کرنے والے ڈاکٹر بھی حیرت زدہ ہوگئے۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ 10 ماہ کی بچی کو پیٹ کی تکلیف کے علاج کے لیے اسپتال لایا گیا تھا، بچی کے الٹرا ساؤنڈ میں پیٹ میں رسولی اور پانی کی جھلی کی تشخیص ہوئی۔
بچی کا آپریشن کرنے والے چائلڈ سرجن ڈاکٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ جب آپریشن کا آغاز کیا گیا تو سب کچھ نارمل تھا، دو گھنٹے آپریشن کے بعد بچی کے پیٹ سے رسولی نکالی تو حیرت انگیز واقعہ سامنے آیا، بچی کے پیٹ سے نکلنے والی رسولی میں بچہ تھا، یعنی10 ماہ کی بچی کے پیٹ میں بچہ پرورش پا رہا تھا۔
ڈاکٹر مشتاق نے بتایا کہ اس کو طبی اصطلاح میں فیٹس اِن فیٹو کہا جاتا ہے، اس طرح کے کیسز بہت کم سامنے آتے ہیں، پہلی بار 1945 میں ایسا کیس سامنے آیا تھا۔
ڈاکٹر مشتاق کے مطابق بچی کی حالت ٹھیک ہے اور فیٹس کامیابی سے نکال کر لیبارٹری میں تجزیے کے لیے بھجوا دیا ہے، اس کی رپورٹ بین الاقوامی میڈیکل جرنل میں بھی شائع کرائی جائے گی۔
یہ ایک کم یاب طبی نقص ہے جسے فیٹس اِن فیٹو یعنی جنین میں جنین کہا جاتا ہے، اس کیفیت کو وینشنگ ٹوئن سنڈروم بھی کہا جاتا ہے۔
فیٹس اِن فیٹو میں یہ ہوتا ہے کہ اس میں جڑواں بچوں کے جنین بنتے ہیں لیکن ایک نامکمل رہ کر ضائع ہونے کے بجائے تندرست بچے میں پیوست ہوجاتا ہے، عام طور پر یہ انسانی باقیات کی صورت میں صحت مند بچے کے پیٹ میں رہ جاتا ہے اور ایک حد تک پروان بھی چڑھتا رہتا ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کا کیس 5 لاکھ میں سے ایک فرد میں سامنے آتا ہے اور اب تک میڈیکل سائنس کی تاریخ میں دنیا بھر سے 200 سے بھی کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔