Time 07 ستمبر ، 2023
دلچسپ و عجیب

لوگ شریک حیات کا انتخاب کیا دیکھ کر کرتے ہیں؟ سائنسدانوں کا دلچسپ انکشاف

یہ انکشاف ایک تحقیق میں سامنے آیا / فائل فوٹو
یہ انکشاف ایک تحقیق میں سامنے آیا / فائل فوٹو

ہو سکتا ہے کہ آپ نے کبھی محسوس کیا ہو کہ شادی کے کئی برس بعد شوہر اور بیوی دیکھنے میں کافی حد تک ایک جیسے نظر آنے لگتے ہیں۔

ہر شادی شدہ جوڑے کی زندگی میں کافی کچھ مشترک ہوتا ہے، کچھ کے تو چہرے بھی ایک دوسرے سے ملنے جلنے لگتے ہیں۔

یہ تو شادی کے بعد کا اثر ہے مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بنیادی طور پر لوگ ایسے افراد سے رومانوی تعلق قائم کرنا پسند کرتے ہیں جو شخصیت کے لحاظ سے ان سے ملتے جلتے ہوں۔

یہ دلچسپ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔

کولوراڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں 80 ہزار کے قریب جوڑوں کی 133 عادات کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جوڑوں کی 82 سے 89 فیصد تک عادات لگ بھگ ایک جیسی ہوتی ہیں، محض 3 فیصد عادات نمایاں حد تک مختلف ہوتی ہیں۔

اس تحقیقی ٹیم نے ماضی میں بھی اس حوالے سے کام کیا تھا مگر اس وقت لاکھوں جوڑوں کی 22 عادات کا جائزہ لیا گیا تھا۔

اب اس تحقیق کو آگے بڑھایا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ جوڑوں کے سیاسی اور مذہبی نظریات، تعلیمی لیول اور آئی کیو کافی حد تک ملتے جلتے ہوتے ہیں۔

مگر یہ بھی دریافت ہوا کہ جوڑے ہر پہلو سے ایک دوسرے جیسے نہیں ہوتے، قد، وزن، طبی مسائل اور شخصی عادات میں کسی حد تک فرق ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ گھر سے باہر زیادہ گھومنے پھرنا پسند کرنے والے افراد اپنی جیسی فطرت کے حامل شریک حیات کو پسند نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بالکل کسی سکے کے 2 رخ جیسا معاملہ ہے، یعنی سکہ تو ایک ہوتا ہے مگر اوپر اور نیچے کچھ فرق ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم کسی کو پسند کرتے ہیں اور وہ شخصی اعتبار سے ہم سے بالکل مختلف ہو تو وہ تعلق اکثر کمزور ہوتا ہے اور جلد ٹوٹ جاتا ہے۔

محققین کے مطابق اس کی مثال یہ ہے کہ اگر کوئی صبح جلد جاگنے والا فرد کسی رات گئے تک جاگنے والے کو پسند کرتا ہے تو ان کا تعلق ٹوٹنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جوڑوں کا ایک دوسرے جیسا ہونے کا اثر آنے والی نسلوں میں بھی منتقل ہوتا ہے، یعنی سماجی اور دیگر عادات بھی آنے والی نسلوں میں منتقل ہو جاتی ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر ہیومین بی ہیوئیر میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :