13 ستمبر ، 2023
صدر پاکستان ڈاکڑ عارف علوی کے الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے چيف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط اور صدر مملکت کے ٹوئٹ میں تضاد پر تجزیہ کار حیران ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک بھر میں عام انتخابات کیلئے 6 نومبر کی تاریخ تجویز کردی۔
صدر عارف علوی نے چيف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ میں نے9 اگست کو وزیراعظم کےمشورے پرقومی اسمبلی کو تحلیل کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صدر کا اختیار ہے عام انتخابات کیلئے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقررکرے، آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کیلئے مدعو کیا گیا تاکہ آئین اور اس کے حکم کو لاگو کرنے کا طریقہ وضع کیا جا سکے۔
صدر مملکت نے خط میں مزید کہا ہے کہ اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے، آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ لازمی شرط ہے، وفاقی وزارت قانون وانصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائےکی حامل ہے۔
ان کا خط میں کہنا تھاکہ چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے، آئین کےآرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے اسمبلی تحلیل کی تاریخ سے 90 دن کے اندر کی تاریخ مقرر کرے۔
صدر عارف علوی کے خط اور صدر مملکت کے ٹوئٹ میں تضاد پر تجزیہ کار حیران ہیں، صدر نے خط میں لکھا کہ انتخابات 90 دن میں ہونا ہیں،89 واں دن 6 نومبر بنتا ہے جبکہ صدر پاکستان کے اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا گیا کہ انتخابات 6 نومبر کو ہونے چاہئیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر پاکستان کے ٹویٹر ہینڈل کے ٹوئٹ سے تاثر یہ دیا گیا کہ صدر نے انتخابات کی تاریخ دے دی۔خط میں صدر نے انتخابات کی تاریخ دینے کا معاملہ الیکشن کمیشن کو اعلیٰ عدلیہ لے جانے کا مشورہ دیا۔