09 جنوری ، 2013
اسلام آباد … پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اے اور او لیول میں ٹاپ کرنے والے طلبا کو ایوارڈز دینے کا پروگرام مستقل کرنے کی ہدایت کردی۔ چیئرمین ندیم افضل چن کی زیر صدارت ہونے والے پی اے سی کے اجلاس میں وزارت کیڈ اور وزارت پانی و بجلی کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی اے سی نے واپڈا سے اب تک کئے گئے ایم او یو اور ان پر عملدرآمد پر بریفنگ طلب کرلی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ واپڈا نے آئی پی پیز کو تاخیر سے ادائیگی پر گزشتہ 6 سالوں میں 82 ارب 53 کروڑ روپے ادا کئے اور تاخیر پر جرمانے کی رقم ہر سال بڑھتی جارہی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے بینکوں کو بل جمع کرنے پر 21 کروڑ 94 لاکھ روپے کی زائد ادائیگیاں کیں۔ بینک بل وصول کرنے پر 2 روپے کی بجائے 10 روپے وصول کرتے رہے۔ پی اے سی نے 20 دنوں میں بینکوں سے زائد وصول کی جانے والی رقم ریکور کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حیسکو اور پیسکو میں غیر قانونی طور پر لگائے کنڈوں کی وجہ سے 79 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ وزارت پانی و بجلی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2 لاکھ کنڈوں میں ڈیڑھ لاکھ کنڈے ختم کر دیئے گئے ہیں جبکہ 50 ہزار کنڈوں کو ریگولرائز کیا گیا ہے۔ پی اے سی حیسکو کے چیف ایگزیکٹو کو کنڈوں کے ایشو پر شو کاز نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کردی۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ جینکو گڈو کیلئے درآمد کئے گئے میٹریل کو سروے کمیٹی نے رد کردیا تھا لیکن متعلقہ کمپنیوں نے میٹریل نہ تو تبدیل کیا اور نہ ہی ان سے ریکوری کی گئی جس کی وجہ سے 510 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ پی اے سی ناقص میٹریل مہیا کرنے والی 3 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنے کا حکم دے دیا۔ آڈٹ حکا م نے کمیٹی کو بتایا کہ نیسپاک نے پابندی کے باوجود 4 کروڑ 15 لاکھ روپے کی گاڑیاں خریدیں۔ پی اے سی نے نیسپاک میں مشتہر کئے بغیر بھرتیاں کرنے پر ذمہ داران کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی۔