22 ستمبر ، 2023
امریکا نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر لگانے کے معاملے پر کینیڈا کے ساتھ کسی بھی کشیدگی کی تردید کردی۔
امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے واضح کیا کہ بھارت پر کینیڈا کے سنگین الزامات پر تشویش ہے تاہم تشویش کے باوجود امریکا اور کنیڈا کے درمیان اس معاملے پر کوئی کشیدگی نہیں ہے۔
امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ یہ معاملہ اعلیٰ ترین سطح پراٹھایا ہے، امریکا چاہتا ہےکہ تحقیقات آگے بڑھے اور قتل میں ملوث افراد انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں۔
جیک سلیوان نے واضح کیا کہ اس معاملے میں امریکا کی دلچسپی صرف اس لیے ختم نہیں ہوجائے گی کہ یہ بھارت سے جڑا ہے جس سے امریکا اپنا قریبی تعلق چاہتا ہے تاہم یہ ایک ایسی بات ہے جو امریکا انتہائی سنجیدگی سے لیتا ہے اورخواہ کوئی بھی ملک ہو، ایسے عمل پر کوئی استشنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔
سلیوان نے کہا کہ اس معاملے میں امریکا اور کینیڈا کے درمیان دوری پیدا کرنےکی کوشش کی جا رہی ہے وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایسا بالکل نہیں ہے۔
اس سے قبل امریکا نے کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل پر کینیڈا کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ سکھ رہنما کے قتل پر بھارت کو کینیڈا سے تعاون کرنا چاہیے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے الزامات انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں، امریکا ان تمام اقدامات کی حمایت کرے گا جس سے اس واقعے کی سچائی تک پہنچا جاسکے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ بھارت کے ایجنٹ کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین کے قتل میں ملوث ہیں۔
نیویارک میں میڈیا سے گفتگو میں جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ کا قتل ایک سنگین معاملہ ہے، سکھ رہنما کے قتل کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور ہم یہی کر رہے ہیں۔