24 ستمبر ، 2023
نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان کا کہنا ہے کہ آنکھوں کو متاثر کرنے والی دوائی مارکیٹ سے اٹھالی گئی ہے۔
وزیر صحت پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر صحت ندیم جان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا آنکھوں کو متاثر کرنے والی دوا کے پورے بیچ کو مارکیٹ سے اٹھا لیا گیا ہے اور اس دوا کو مارکیٹ میں فروخت کی اجازت نہیں ہے۔
ندیم جان نے بتایا کہ آنکھوں کو متاثر کرنے والی دوا فروخت کرنے والے دو سپلائرز کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کمیٹی تین دن میں اپنی رپورٹ دے گی۔
ان کا کہنا تھا اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے گی کہ کیا ماضی میں اس دوا سےکوئی متاثر ہوا ہے، تحقیقات شفاف طریقے سے ہو گی اور اسے عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا دوا سے متاثر ہونے والے مریضوں کا مداوا بھی کیا جائے گا اور متاثرین کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
دوسری جانب نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا ہے کہ جعلی انجیکشن کا سیمپل ٹیسٹ کرانے کیلئے محکمہ صحت پنجاب کی لیب بھجوایا ہے، ٹیسٹ رپورٹ فوری طور پر نہیں ملتی اس میں 2 سے 3 روز درکار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا تھا محکمہ صحت پنجاب کے پاس 20 متاثرہ افراد کے نام آئے ہیں، یہ دوا کافی عرصے سے استعمال ہورہی تھی اور اس پر منافع کی شرح زیادہ ہے، یہ انجکشن ملٹی نیشنل کمپنی بناتی ہے جسے اچھی ساکھ والی کمپنی ڈسٹری بیوٹ کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 100 ملی گرام کے اس انجیکشن میں سے مریض کو1.2 ملی گرام کا ڈوز درکار ہوتا ہے، یہ بڑے ظالم لوگ ہیں جو ایک ایک انجیکشن پر ایک ایک لاکھ رپوے کما رہے تھے۔
اس دوا کے انجیکشن 1200 روپے میں فرروخت کیے جا رہے تھے، تحقیقات سے پتہ چلے گا کہ دوا ناقص تھی یا ڈاکٹرز سے غلطی ہوئی۔
خیال رہے کہ لاہور اور قصور کے بعد ملتان اور صادق آباد میں بھی انجیکشن لگانے سے بینائی جانے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔