25 ستمبر ، 2023
پنجاب حکومت نے امراض چشم کےعلاج کیلئے ایواسٹن انجیکشن کے استعمال پر کوالٹی رپورٹ آنے تک دو ہفتے تک پابندی عائد کردی۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ صحت کےحکام اور ماہرین امراض چشم کے ساتھ اہم میٹنگ میں 4 امور پر فوری عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق نان اسٹیرلائیزڈ انجیکشن کی دستیابی کےذمہ دار ڈرگ انسپیکٹرز کے خلاف فوری کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ امراض چشم کےعلاج کیلئے استعمال ہونے والی ایواسٹن انجیکشن کے استعمال پر کوالٹی رپورٹ آنے تک دو ہفتے کیلئے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ انجیکشن کی وجہ سے اندھے پن کے شکار افراد کا مفت علاج کیا جائے گا جبکہ معاملے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کی جائے گی۔
خیال رہے کہ پنجاب میں جعلی انجیکشن لگنے سے بینائی متاثر ہونے کے اب تک 68 مریض سامنے آ چکے ہیں۔
ذرائع ڈرگ کنٹرولر آفس کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ مریض ملتان میں سامنے آئے ہیں، جہاں متاثرہ مریض سامنے آئے وہاں ملزم نوید انجیکشن سپلائی کرتا تھا۔
ذرائع ڈرگ کنٹرولر آفس کے مطابق اصل انجیکشن بنانے والی کمپنی کے 2 ڈسٹری بیوٹرز کو بھی مزید فروخت سے روک دیا گیا ہے۔
دوسری جانب نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا ہے کہ جعلی انجیکشن کا سیمپل ٹیسٹ کرانے کے لیے محکمہ صحت پنجاب کی لیب بھجوایا ہے، ٹیسٹ رپورٹ فوری طور پر نہیں ملتی اس میں 2 سے 3 روز درکار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا تھا محکمہ صحت پنجاب کے پاس 20 متاثرہ افراد کے نام آئے ہیں، یہ دوا کافی عرصے سے استعمال ہورہی تھی اور اس پر منافع کی شرح زیادہ ہے، یہ انجیکشن ملٹی نیشنل کمپنی بناتی ہے جسے اچھی ساکھ والی کمپنی ڈسٹری بیوٹ کرتی ہے۔
لاہور اور قصور کے بعد ملتان اور صادق آباد میں بھی انجیکشن لگانے سے بینائی جانے کےکیسز سامنے آئے ہیں۔