28 ستمبر ، 2023
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ شائع کر دی ہے۔
ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ڈال دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کے نقشہ جات بھی ویب سائٹ پر موجود ہیں، ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 30 دن یعنی 26 اکتوبر تک رہےگی، ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات متعلقہ حلقےکا ووٹر کرسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ 28 اکتوبر سے 26 نومبر تک اعتراضات پر فیصلےکیے جائیں گے، اعتراضات جمع کرانے والے کے لیے لازم ہےکہ وہ متعلقہ حلقےکا ووٹر ہو، ضلعےکے نقشے الیکشن کمیشن سے قیمت ادا کرکے لیے جاسکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 63 ہزار 863 ہے، اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی نشستیں 3 ہیں، اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 7 لاکھ 87 ہزار 954 ہے۔
پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 88 ہزار 922 ہے، پنجاب میں قومی اسمبلی کی نشستیں 141 ہیں، پنجاب میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 5 ہزار 595 ہے۔
پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں 297 ہیں، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 29 ہزار 929 ہے۔
سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ 96 ہزار 147 ہے، سندھ میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 61 ہے، سندھ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 13 ہزار 52 ہے۔
سندھ میں صوبائی اسمبلی کی 130 نشستیں ہیں، سندھ میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 28 ہزار 432 ہے۔کراچی کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 22 ہے،کراچی کے7 اضلاع میں سندھ اسمبلی کی نشستیں47 ہیں۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کی آبادی 4کروڑ 8 لاکھ 56 ہزار 97 ہے، خیبرپختونخوا کی قومی اسمبلی کی نشستیں 45 ہیں، یہاں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ7 ہزار 913 ہے، صوبے میں صوبائی اسمبلی کی 115نشستیں ہیں، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 3 لاکھ55 ہزار 270 ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان کی آبادی 1 کروڑ 48 لاکھ 94 ہزار 402 ہے، بلوچستان میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد16 ہے، یہاں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 30 ہزار 900 ہے۔
بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 51 ہے، بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 2 لاکھ 92 ہزار 47 ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ابتدائی حلقہ بندیوں میں خیبر پختونخوا میں ڈی آئی خان اور ٹانک کو ملا کر قومی اسمبلی کی 3 نشستیں کر دی گئی ہیں۔ پہلے ٹانک کی ایک اور ڈی آئی خان کی دو صوبائی نشستیں تھیں۔
جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کو ملا کر ایک نشست کردی گئی ہے جبکہ سوات کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 7 سے بڑھ کر 8 ہو گئیں ہیں اور شانگلہ کی نشستیں 2 سے بڑھا کر 3 کر دی گئیں۔
باجوڑ کی صوبائی نشستیں 3 سے بڑھا کر 4، پشاور کی 14 سے کم کر کے 13 نشستیں کر دی گئی ہیں۔
کوہاٹ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 4 سے کم کر کے 3 جبکہ ہنگو کی 2 سے کم کرکے ایک نشست کر دی گئی ہے۔
اپر اور لوئر وزیرستان کی ایک ایک نشست ہے، پہلے جنوبی وزیرستان کی صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں تھیں۔
پنجاب میں گوجرانوالہ اور حافظ آباد کو ملا کر قومی اسمبلی کی نشستیں 6 کر دی گئی ہیں، گوجرانوالہ کی 1 نشست کم ہوئی ہے۔ پہلے گوجرانوالہ کی 6 اور حافظ آباد کی 1 نشست تھی اور مظفر گڑھ کی قومی اسمبلی کی نشستیں بھی 6 سے کم کر کے 4 کر دی گئی ہیں۔
گوجرانوالہ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی 14 سے کم کرکے 12 کر دی گئی ہیں۔
ڈی جی خان کی قومی اسمبلی کی نشستیں 4 سے کم کر کے 3 کی گئی ہیں جبکہ تونسہ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست ہوگی۔
راولپنڈی کی صوبائی نشستیں 15 سے کم کرکے 13 کی گئی ہیں اور مری کی 1 نشست ہوگی۔
گجرات کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 7 سے بڑھا کر 8 کر دی گئی ہیں جبکہ سیالکوٹ کی نشستیں 11 سے کم کر کے 10 کردی گئی ہیں۔
خوشاب کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 3 سے بڑھا کر 4 جبکہ بھکر کی نشستیں 4 سے بڑھا کر 5 کردی گئی ہیں۔
قصور کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 9 سے بڑھا کر 10 جبکہ ملتان کی 13 سے کم کرکے 12 کر دی گئیں ہیں۔
لودھراں کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 5 سے کم کرکے 4 کر دی گئیں جبکہ مظفر گڑھ کی 12 سے کم کرکے 8 نشستیں کر دی گئیں۔
کوٹ ادو کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 3 ہوں گی جبکہ ڈی جی خان کی نشستیں 8 سے کم کرکے 6 کر دی گئی ہیں۔
اس مرتبہ تونسہ کی صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں ہوں گی جبکہ راجن پور کی نشستیں 5 سے بڑھا کر 6 کر دی گئی ہیں۔
سندھ میں جیکب آباد، کشمور اور شکارپور کی قومی اسمبلی کی مشترکہ نشستیں 4 کر دی گئیں ہیں جبکہ سانگھڑ کی قومی اسمبلی کی نشستیں 3 سے کم کرکے 2 کر دی گئیں ہیں۔
کراچی جنوبی کی قومی اسمبلی کی نشستیں 2 سے بڑھا کر 3 کر دی گئیں، ملیر کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 5 سے بڑھا کر 6 جبکہ کراچی ایسٹ کی 8 سے بڑھا کر 9 اور کراچی سینٹرل کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی 8 سے بڑھا کر 9 کر دی گئی ہیں۔
خیرپور کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 7 سے کم کر کے 6، سانگھڑ کی 6 سے کم کرکے 5 جبکہ ٹھٹہ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 3 سے کم کر کے 2 کر دی گئی ہیں۔
بلوچستان میں نصیر آباد، جھل مگسی، کچی، جعفرآباد، اوستا محمد اور صوبت پور کو ملا کر قومی اسمبلی کا ایک حلقہ بنا دیا گیا ہے جبکہ لسبیلہ، حب اور اواران کو ملا کر بھی قومی اسمبلی کا ایک حلقہ بنایا گیا ہے۔
بلوچستان صوبائی اسمبلی میں ہرنائی اور سبی کو ملا کر ایک حلقہ بنا دیا گیا ہے جبکہ اوستا محمد بھی ایک حلقہ ہو گا۔
چمن کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں 2 سے کم کرکے ایک کر دی گئی ہے جبکہ شہید سکندرآباد بھی صوبائی اسمبلی کا ایک حلقہ ہو گا۔
لسبیلہ کی صوبائی اسمبلی نشستیں 2 سے کم کر کے ایک جبکہ پنجگور کی نشستیں 2 کر دی گئی ہیں جوکہ اس سے قبل ایک نشست تھی۔