Time 28 ستمبر ، 2023
پاکستان

کراچی طیارہ حادثہ: زندہ بچ جانیوالے زبیر نے جلتے جہاز میں سے نکل کر اپنی جان کیسے بچائی؟

زبیر نے جس وقت خود کو بچایا وہ 35 فیصد جلا ہوا تھا، اور جہاز میں بھی آگ لگی ہوئی تھی__فوٹو: اسکرین گریب
زبیر نے جس وقت خود کو بچایا وہ 35 فیصد جلا ہوا تھا، اور جہاز میں بھی آگ لگی ہوئی تھی__فوٹو: اسکرین گریب

تین سال قبل کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے المناک سانحے کو آج تک کوئی فراموش نہیں کرسکا، اس حادثے نے کئی افراد کی زندگی بدل کے رکھ دیں۔

پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 8303 ائیرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی کی آبادی پر گرکر تباہ ہوئی تھی جس میں 97 افراد وفات پاگئے تھے۔

اس حادثے میں دو مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچے جن میں سے ایک بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود تھے اور ایک زبیر تھے۔

یو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ظفر مسعود نے زندہ بچ جانے والے زبیر کو ہیرو قرار دیا۔

انہوں نے کہا 'زبیر کے علاوہ اس حادثے میں جتنے افراد اللہ کو پیارے ہوئے، سب کے ساتھ میرا ایک خاص رشتہ سا بن گیا ہے، یہ اللہ کی طرف سے تھا کہ میں بچ گیا اور وہ نہ بچ سکے، ایسا بھی ہوسکتا تھا کہ میں دنیا سے چلا جاتا اور وہ یہاں ہوتے'۔

ظفر مسعود کے مطابق 'میری ایک مرتبہ زبیر سے ملاقات ہوئی، میں اس کے ساتھ فون پر رابطے میں رہتا ہوں، وہ اس واقعہ میں ہیرو تھا کیونکہ اس نے ایک طرح سے اپنی جان بچانے کی کوشش کی'۔

اپنی بات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے بینک کے صدر نے کہا کہ 'میرے کیس میں یہ صرف اللہ کا معجزہ تھا کہ میں بچ گیا کیونکہ کریش کے وقت میں بے ہوش ہوچکا تھا، اس میں میرا کوئی ہاتھ نہیں کہ آج میں آپ لوگوں کے سامنے بیٹھا ہوں'۔

انہوں نے کہا 'اس کے کیس میں ہوا یہ کہ جب جہاز کریش کیا تب اسے اندازہ ہوا کہ وہ زندہ ہے، وہ اٹھا اسے نظر آیا کہ پچھلی سیٹ کے پیچھے سے روشنی آرہی ہے کیونکہ وہ ایمرجنسی سیٹ سے پہلے بیٹھا تھا، اس نے بتایا اس وقت جہاز کے اندر کہرام مچا ہوا تھا'۔

ظفر مسعود نے کہا 'وہ بتاتا ہے اس نے پچھلی سیٹ سے چھلانگ لگائی، ایمرجنسی کا دروازہ ٹوٹا ہوا تھا، وہ اس پر چلتا ہوا باہر آیا ، جہاز نے ایک گھر کو توڑا تھا تو وہ وہاں تک آیا اور اس نے نیچے چھلانگ لگادی'۔

ظفر مسعود نے یہ انکشاف بھی کیا کہ زبیر نے جس وقت خود کو بچایا وہ 35 فیصد جلا ہوا تھا اور جہاز میں بھی آگ لگی ہوئی تھی۔

مزید خبریں :