05 اکتوبر ، 2023
انڈونیشیا میں پھنسے پی آئی اے کے 2 ائیربس 320 طیاروں کا تنازع 2 سال سے چل رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق 2012 میں لیز پر حاصل کردہ ائیربس 320 طیاروں کو ستمبر 2021 میں واپس کیا گیا تھا، سال2021 سے جہازوں کی پارکنگ کی مد میں ادائیگی کی صورت میں قومی ائیر لائن کو خطیر رقم کا نقصان ہوچکا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 سال سے پی آئی اے کے خرچے پر ہر ایک سے 3 ماہ کے لیے ایک انجینئر انڈونیشیا تعینات کیا جاتا ہے، پی آئی اے نے کمپنی کو طیارے کے چیک اپ سمیت دیگر اخراجات ادائیگی کی آفر دی تھی، اس آفر کے ساتھ قومی ائیر لائن 30 ملین ڈالرز ادائیگی پر طیارے خریدنے کی خواہش مند ہے۔
متعلقہ لیزنگ کمپنی نے رجسٹریشن نمبر اے پی بی ایل وائی اور اے پی بی ایل زیڈ کے حامل طیاروں کی فروخت سے انکار کر دیا کیونکہ 2 سال سے طیاروں کی عدم واپسی میں انتظامیہ اور افسران کی عدم توجہی کا بہت بڑا دخل ہے۔
ذرائع کے مطابق طیاروں کے معاملات کیلئے ڈپٹی انجینئر ایسٹ مینجمنٹ کے نام سے نئی پوسٹ بھی تخلیق کی گئی لیکن لیزنگ کمپنی کے ساتھ تکنیکی اور قانونی وجوہات کی بنا پر جہازوں کی واپسی میں تاخیر ہوئی۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے دونوں جہازوں کو واپس لانے کے لیے بھرپور انداز سے کام کررہی ہے اور ائیربس 320 ساختہ جہازوں کا کرایہ معاف کروالیا گیا ہے۔